Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

456 - 540
یشتر من المسلم لیہ برأس المال شیئا حتی یقبضہ کلہ  ١  لقولہ علیہ الصلاة والسلام لا تأخذ لا سلمک أو رأس مالک أ عند الفسخ٢  ولأنہ أخذ شبہا بالمبیع فلا یحل التصرف فیہ قبل قبضہ وہذا لأن القالة بیع جدید ف حق ثالث ولا یمکن جعل المسلم فیہ مبیعا لسقوطہ فجعل 

شریک کرنا چاہتا ہے تو نہیں کر سکتا ۔
 وجہ : بیع تولیہ کرنا یا کسی کو شریک کرنا اس میں تصرف کرنا ہے۔اور ابھی گزر چکا ہے کہ مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے اس میں تصرف کرنا جائز نہیں ہے۔اس لئے مسلم فیہ پر قبضہ کرنے سے پہلے اس میں بیع تولیہ کرنا یا کسی کو شریک کرنا جائز نہیں ہے۔
ترجمہ  : (٢٦٢) اگر بیع سلم کا اقالہ کر لیا تو مشتری کے لئے جائز نہیں ہے کہ بائع]مسلم الیہ[ سے رأس المال کے بدلے کوئی چیز خریدے  یہاں تک کہ پورے راس المال پر قبضہ کرلے ۔ 
ترجمہ  : ١  حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ یا مسلم فیہ لو ، یا اپنا رأس المال لے لو یعنی فسخ کے وقت ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ بیع سلم فسخ کے بعد اس کے ثمن سے  قبضہ سے پہلے کوئی دوسری چیز نہیں خرید سکتا۔
تشریح  : بیع سلم فسخ کردے اور ثمن پر ابھی قبضہ نہیں کیا ہے اور مشتری یہ چاہے کہ ثمن کے بدلے میں مسلم فیہ ]مبیع[ کے بجائے کوئی اور چیز لے لیں تو یہ جائز نہیں ہے ، جب تک کہ پورے ثمن پر قبضہ نہ کرلے ۔ 
وجہ  : (١) اس حدیث میں ہے کہ رأس المال کو کسی اور چیز میںخرچ نہ کرو ۔حدیث یہ ہے ۔  عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللہ  ۖ من أسلف فی شیٔ فلا یصرفہ الی غیرہ ۔ ( ابو داود شریف ، باب  السلف  یحول ، ص ٥٠١، نمبر ٣٤٦٨ ابن ماجة شریف ، باب من اسلم فی شیٔ فلا یصرفہ الی غیرہ ، ص ٣٢٦، نمبر٢٢٨٣) اس حدیث میں ہے کہ مسلم فیہ کو دوسری چیز میں استعمال نہ کرے ۔(٢) قول صحابی یہ ہے۔  ان عبد اللہ بن عمر کان یسلف لہ فی الطعام فقال للذی کان یسلف لہ لا تأخذ بعض مالنا و بعض طعامنا ،  و لکن خذ رأس مالنا کلہ او الطعام وافیا ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب من کرہ ان یأخز بعض سلمہ و بعضا طعاما، ج رابع ، ص ٢٧٥، نمبر ١٩٩٩١ دار قطنی ، باب کتاب البیوع ، ج ثالث ، ص ٤٠، نمبر ٢٩٥٨) اس قول صحابی میں ہے کہ یا مسلم فیہ یا پورا راس المال لے ۔(٣)  صاحب ہدایہ کاقول صحابی یہ ہے جس میں ہے یا رأس المال لو یا پورا مسلم فیہ لو ۔ عن الشعبی .....فقال لا تأخذ الا رأس مالک او طعاما کلہ ۔( مصنف ابن ابی شیبة ، باب من کرہ ان یأخز بعض سلمہ و بعضا طعاما، ج رابع ، ص ٢٧٥، نمبر١٩٩٩٢) 
ترجمہ  : ٢  اور اس لئے کہ رأس المال مبیع کے مشابہ ہوگیا اس لئے کہ قبضہ کرنے سے پہلے تصرف کرنا جائز نہیں ہے ، اور یہ اس لئے کہ اقالہ کرنا تیسرے کے حق میں بیع جدید ہے ،اور مسلم فیہ کو مبیع نہیں بنا سکتے اس لئے کہ وہ ساقط ہوگیا تو راس المال کو مبیع 

Flag Counter