Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

447 - 540
أول أوقات المکان ف الأوامر فصار کالقرض والغصب.٩  ولأب حنیفة رحمہ اللہ أن التسلیم غیر واجب ف الحال فلا یتعین بخلاف القرض والغصب وذا لم یتعین فالجہالة فیہ تفض لی المنازعة لأن قیم الأشیاء تختلف باختلاف المکان فلا بد من البیان وصار کجہالة الصفة ١٠  وعن ہذا قال من قال من المشایخ رحمہم اللہ ن الاختلاف فیہ عندہ یوجب التخالف کما فی 

ترجمہ  : ٩  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ مبیع ابھی دینا واجب نہیں ہے اس لئے یہ جگہ بھی متعین نہیں ہوگی، بخلاف قرض اور غصب کے ] کہ ابھی دینا ضروری ہے اس لئے یہی جگہ متعین ہوجائے گی[اور جب متعین نہیں ہوئی تو اس میں جہالت  جھگڑے تک پہنچائے گی، اس لئے کہ چیزوں کی قیمت مکان کے مختلف ہونے سے مختلف ہوتی ہے اس لئے جگہ کا متعین کرنا ضروری ہے ، اور یہ صفت کی جہالت کی طرح ہوگیا۔
تشریح  :  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ سلم کی مبیع ابھی دینا ضروری نہیں ہے اس لئے بیع کرنے کی جگہ متعین نہیں ہوگی اور جگہ کے مختلف ہونے کی وجہ سے قیمت مختلف ہوتی ہے، اور وہاں تک لیجانے کی بھی اجرت ہوتی ہے، اس لئے جھگڑا ہوگا اس لئے دینے کی جگہ متعین کرنا ضروری ہے ،  اس کے برخلاف قرض کی چیز اور غصب کی چیزقاعدے کے اعتبار سے ابھی واپس کر نا ضروری ہے اس لئے جس جگہ قرض لیا ہے ، یا غصب کیا ہے وہی جگہ واپس کرنے کے لئے متعین ہوجائے گی ۔آگے ایک مثال دی ہے کہ جس طرح گیہوں کی صفت متعین نہ کی ہو کہ وہ اعلی قسم کی ہے یا ادنی قسم کی تو بیع سلم فاسد ہوجاتی ہے اسی طرح جگہ متعین نہ کی ہوتو بیع فاسد ہوجائے گی ۔   
وجہ  : اس قول تابعی میں ہے کہ جگہ متعین نہ ہو تو بیع فاسد ہوگی ۔ قال الثوری اذا سلفت سلفا فبینہ الی اجل معلوم و فی مکان معلوم فان سمیت الاجل ولم تسم المکان فھو مردود حتی تسمی حیث یوفیک الطعام ۔ ( مصنف عبد الرزاق، باب لا سلف الا الی اجل معلوم ، ج ثامن ، ص ٥، نمبر ١٤١٤٨) اس قول تابعی میں ہے کہ مکان متعین ہونا چاہئے ۔
ترجمہ  : ١٠  اس اصول پر مشائخ نے فرمایا کہ جگہ کے بارے میں اختلاف سے امام ابو حنیفہ  کے نزدیک قسم کھلوانا ضروری ہے جیسے صفت میں قسم ضروری ہوتی ہے ۔ 
تشریح  : مشائخ نے یہ فرمایا کہ امام ابو حنیفہ  کے یہاں جگہ کا حکم صفت کی طرح  ہے، اس لئے اگر بائع اور مشتری میں اختلاف ہوجائے مثلا بائع کہے کہ دینے کی جگہ متعین ہوئی تھی اور مشتری کہے کہ نہیں ہوئی تھی، اور گواہ کسی کے پاس نہ ہو تو جس طرح مسلم فیہ کی صفت میں اختلاف ہوجائے اور گواہ نہ ہو تو دونوں کو قسم کھلائی جاتی ہے اسی طرح یہاں بھی دونوں کو قسم کھلائی 

Flag Counter