Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

444 - 540
العقد فہاتان مسألتان.٢  ولہما ف الأولی أن المقصود یحصل بالشارة فأشبہ الثمن والأجرة وصار کالثوب. ٣  ولأب حنیفة أنہ ربما یوجد بعضہا زیوفا ولا یستبدل ف المجلس فلو لم 

اشارہ کرنے سے ثمن متعین ہو جاتا ہے۔اسلئے بیع سلم میں بھی صرف اس کی طرف اشارہ کرنے سے ثمن متعین ہو جائے گا۔ اسکی تعداد یعنی کتنے کیلو ہیں یا کتنے صاع ہیں معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسی طرح مبیع ادا کرنے کی جگہ متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
 وجہ : کیونکہ جس جگہ بیع کی بات ہوئی وہی جگہ مبیع دینے کے لئے خود بخود متعین ہو جائے گی۔اس لئے الگ سے جگہ متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔البتہ کر لے تو اچھا ہے ۔
 لغت:  موضع العقد  :  عقد کرنے کی جگہ۔
ترجمہ  : ٢  صاحبین  کی دلیل پہلے مسئلے میں یہ ہے کہ  راس المال ]ثمن[ کی طرف اشارے سے مقصد حاصل ہوجاتا ہے، اس لئے وہ ثمن اور اجرت کی طرح ہوگیا ، اور کپڑے کی طرح ہوگیا ۔ 
لغت  : رأس المال: بیع سلم میں جو قیمت ہوتی ہے اس کو ٫رأس المال، کہتے ہیں ۔ اور عام بیع میں جو قیمت طے ہوتی ہے اس کو٫ ثمن ، کہتے  ہیں ۔ اور نفع کی قیمت کو٫ اجرت، کہتے ہیں ۔ 
تشریح:  صاحبین  کی دلیل یہ ہے کہ جو رأس المال ہے اس کی طرف اشارہ کریں گے تو اس سے وہ متعین ہوجائے گا اس لئے اس کی مقدار متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے ، اس کی تین مثالیں دیتے ہیں ]١[ جس طرح عام بیع میں ثمن سامنے ہو اور اشارہ کردیا جائے تو یہ کافی ہوتا ہے ، اس کی مقدار متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے ۔]٢[ یا اجرت سامنے ہو تو اس طرف اشارہ کردینا کافی ہوتا ہے۔ ]٣[ یا رأس المال کپڑا ہو تو اس کی طرف اشارہ کرنا کافی ہے ، وہ کتنا گز ہے اس کو متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے اسی طرح رأس المال اگر درہم یا دینار ہو تو اس کی مقدار متعین کرنا ضروری نہیں ہے۔
 ترجمہ  : ٣  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ بعض درہم کھوٹا ہوتا ہے اور مجلس میں تبدیل نہیں کر پایا پس اگر اس کی مقدار معلوم نہ ہو تو پتہ نہیںچلے گا کہ کتنے میں بیع سلم باقی رہی ۔
تشریح  : امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ بعض مرتبہ ایسا ہوتا ہے کہ  بعض رأس المال کھوٹا ہوتا ہے اور مجلس میں واپس نہیں کرپاتا، اور راس المال بائع سے خرچ ہوگیا تو اگر مقدار معلوم نہ ہو تو یہی پتہ نہیں چلے گا کتنے  میں بیع ختم ہوئی اور کتنے میں باقی رہی ، اس لئے رأس المال کی مقدار جاننا ضروری ہے ، تاکہ یہ جان سکے کہ کتنے میںبیع باقی رہی اور کتنے میں ختم ہوگئی ۔
ترجمہ  :  ٤  کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ مسلم فیہ ]مبیع[ حاصل کرنے پر قدرت نہیں ہوتی اس لئے رأس المال]ثمن[ کو 

Flag Counter