Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

443 - 540
١ وقالا لا یحتاج لی تسمیة رأس المال ذا کان معینا ولا لی مکان التسلیم ویسلمہ ف موضع 

اور بائع ردی دینا چاہے گا اور جھگڑا ہوگا۔ اس لئے صفت کا طے ہونا ضروری ہے۔  
شرط… (٤)  مبیع کی مقدار معلوم ہو :  یعنی مبیع کتنے کیلو ہوگی یا کتنے صاع ہوگی۔ تاکہ یہ نہ ہو کہ بیس کیلو پر بات طے ہوئی تھی یا تیس کیلو پر ؟ حدیث گزر چکی ہے  ففی کیل معلوم ووزن معلوم ۔
شرط …(٥)  مدت معلوم ہو  :  یعنی کب مبیع دو گے۔ تاکہ یہ نہ ہو کہ بائع دیر کرکے دے اور مشتری جلدی مانگے جس سے نزاع ہو۔ حدیث گزر چکی ہے الی اجل معلوم  (بخاری شریف،نمبر ٢٢٤١)
شرط…(٦)  رأس المال یعنی ثمن کی مقدار معلوم ہو  :  یعنی وہ کتنے کیلو یا کتنے صاع یا کتنے عدد ہیں۔  
وجہ : (١) کیونکہ مثلا مبیع نہیں دے سکا اور ثمن کو لوٹانے کی ضرورت پڑی تو اگر ثمن کی مقدار معلوم نہیں ہے تو کیسے لوٹائے گا۔یا مثلا ثمن میں کھوٹا پن ہے اور اس کو لوٹا نے کی ضرورت پڑی تو کیسے لوٹائے گا۔اس لئے اگر ثمن کیلی ہو یا وزنی ہو یا عددی ہو تو ثمن کی مقدار معلوم ہونا ضروری ہے۔ چاہے ثمن کی طرف اشارہ کرکے بیع سلم طے کی ہو۔ ہاں اگر ثمن ذراعی ہو مثلا کپڑا ہو تو کپڑوں میں ذراع صفت ہے اور صفت کے مقابلے میں کوئی قیمت نہیں ہوتی اس لئے ذراعی کی شکل میں کپڑا سامنے ہو تو کتنا گز ہے اس کو معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ اثر ہے وقال ابن عمر لابأس فی الطعام الموصوف بسعر معلوم الی اجل معلوم ۔ (بخاری شریف ، باب السلم الی اجل معلوم ،ص٣٥٨ ، نمبر ٢٢٥٣) اس اثر میں ہے کہ بھاؤ معلوم ہو یعنی رأس المال ثمن کی مقدار معلوم ہو۔  
شرط …(٧)  سپرد کرنے کی جگہ معلوم ہو  :  مسلم فیہ یعنی مبیع کو اٹھا کر لے جانے کا کرایہ لگتا ہو تو مبیع کو کس مقام پر مشتری کو دے گا اس جگہ کا تعین بھی ضروری ہے۔ کیونکہ اگر جگہ متعین نہ ہو تو بائع اپنے قریب مبیع دینا چاہے گا اور مشتری اپنے قریب لینا چاہے گا اور جھگڑا ہوگا۔اس لئے مبیع دینے کی جگہ کا متعین ہونا ضروری ہے۔ہاں اگر مبیع کے اٹھانے کا کرایہ نہ ہو تو کسی جگہ بھی دیگا تو صحیح ہو جائے گا۔ اس صورت میں جگہ کو متعین کرنے کی ضرورت نہیں۔  
لغت:  حمل و مؤنة  :  اٹھانا اور اس کی اجرت۔
ترجمہ :  ١  اور امام ابو یوسف اور امام محمد نے فرمایا کہ رأس المال کے متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے اگر وہ معین ہو اور نہ سپرد کرنے کی جگہ متعین کرنے کی ضرورت ہے۔اور مبیع کو سپرد کرے گا عقد کی جگہ میں ۔ پس ان دو مسئلوں میں اختلاف ہے ۔
 تشریح  : شرط نمبر ٦ اور شرط نمبر ٧  کے بارے میں اختلاف ہے اس لئے یہاں سے اس اختلاف کا ذکر ہے۔ 
صاحبین فرماتے ہیں کہ رأس المال یعنی ثمن سامنے ہے تو عام بیوع میں اس کی مقدار معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔صرف 

Flag Counter