Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

442 - 540
الذ یوفیہ فیہ ذا کان لہ حمل ومؤنة 

جائے۔
وجہ : سلم میں مبیع بعد میں دیگا اس لئے یہ چیزیں ابھی سے متعین ہو جائے تو نزاع نہیں ہوگا۔اور مبیع کافی حد تک متعین ہو جائے گی۔ 
نوٹ:  یہ ساری شرطیں کچھ تو حدیث۔عن ابن عباس قال قدم النبی ۖ المدینة وھم یسلفون بالثمر السنتین والثلاث فقال من اسلف فی شیء ففی کیل معلوم ووزن معلوم الی اجل معلوم ۔ (بخاری شریف ، باب السلم فی وزن معلوم ،ص ٣٥٧ ،نمبر ٢٢٤٠ مسلم شریف ، باب السلم ،ص ٧٠١، نمبر ٤١١٨١٦٠٤) سے مستنبط ہے(٢) اور کچھ شرطیں اس لئے لگائی گئی ہیں تاکہ مبیع میں دھوکہ نہ رہے۔عن ابی ھریرة قال نھی رسول اللہ ۖ عن بیع الغرر وبیع الحصاة ۔ ( ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة بیع الغرر ،ص ٢٩٩، نمبر١٢٣٠)  (٣) اور حدیث فقال رسول اللہ ۖ لیس منا من غش ۔ (ابو داؤد شریف ، باب النھی عن الغش ،ص٥٠٠، نمبر ٣٤٥٢) کا خلاصہ ہے۔تاکہ بائع کو اور مشتری کو کسی قسم کا دھوکہ نہ رہے۔اس لئے یہ سات شرطیں لگائی گئی ہیں۔ اس میں ایک بات یہ بھی ہے کہ یہ بیع خلاف قیاس ہے اس لئے بھی کچھ شرطیں لگی ہیں۔
ہر شرط کی تفصیل اس طرح ہے۔   
شرط … (١)  جنس معلوم ہو  :  یعنی یہ معلوم ہو کہ کس چیز کی بیع کر رہا ہے۔گیہوں کی ، چاول کی یا کھجور کی۔ اس سے چیز کا پتہ چلے گا کہ کیا چیز ہے ؟  حدیث میں اس کا اشارہ ہے۔فقال (ابن ابی اوفی) انا کنا نسلف علی عہد رسول اللہ ۖ وابی بکر وعمر فی الحنطة والشعیر والزبیب والتمر وسألت ابن ابزی فقال مثل ذلک۔ (بخاری شریف، باب السلم فی وزن معلوم، ص٣٥٧، نمبر ٢٢٤٢) اس حدیث میں گیہوں ، جو ، کشمش اور کھجور الگ الگ جنس کا نام لیا ہے کہ ہم لوگ ان میں بیع سلم کرتے تھے۔اس لئے جنس معلوم ہونا ضروری ہے۔ 
شرط… (٢)  نوع معلوم ہو  :  کیونکہ گیہوں بھی کئی قسم کے ہوتے ہیں۔اس لئے یہ طے کرنا ہوگا کہ کس قسم کے گیہوں چاہئے یا کس قسم کے چاول چاہئے ۔اس کو نوع معلوم کہتے ہیں ۔اس کا ثبوت اس قول تابعی میں ہے۔ عن عامر قال اذا اسلم فی ثوب یعرف ذرعہ ورقعة فلا بأس۔ (مصنف ابن ابی شیبة ١٧٣ فی السلم بالثیاب، ج رابع ،ص ٣٩٨،نمبر٢١٤٠١) اس قول تابعی میں ہے ورقعة یعنی کس قسم کا کپڑا ہو۔یہ معلوم ہو تو کپڑے میں بیع سلم جائز ہے ۔
شرط… (٣)  صفت معلوم ہو  :  یعنی یہ بھی طے ہو کہ عمدہ قسم کے گیہوں ہو یا ردی قسم کے۔ ورنہ مشتری عمدہ لینا چاہے گا 

Flag Counter