Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

441 - 540
أذہب اللہ تعالی الثمر بم یستحل أحدکم مال أخیہ ؟٢  ولو کانت النسبة لی قریة لبیان الصفة لا بأس بہ علی ما قالوا کالخشمران ببخاری والبساخ بفرغانة.(٢٥٥) قال ولا یصح السلم عند أب حنیفة رحمہ اللہ لا بسبع شرائط جنس معلوم] کقولنا حنطة أو شعیر[ ونوع معلوم] کقولنا سقیة أو بخسیة[ وصفة معلومة ]کقولنا جید أو ردیء [ومقدار معلوم ]کقولنا کذا کیلا بمکیال معروف وکذا وزنا[ وأجل معلوم] والأصل فیہ ما روینا والفقہ فیہ ما بینا[ومعرفة مقدار رأس المال ذا کان یتعلق العقد علی مقدارہ ]کالمکیل والموزون والمعدود [وتسمیة المکان 

کہ خاص باغ یا خاص درخت کے پھل کی بیع سلم جائز نہیں۔
ترجمہ  : ٢  اگر گاؤں کی طرف نسبت صفت کے بیان کے لئے ہے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے جیسا کہ لوگوں نے کہا، جیسے بخارا میں خشمرانی ، اور فرغانہ میں بساخی گیہوں ۔ 
تشریح  : اگر کسی گاؤں کا نام اس لئے بیان کیا تاکہ مبیع کی صفت بیان کی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے ، جیسے بخارا میں خشمرانی گیہوں ہوتا تھا اور فرغانہ میں بساخی گیہوں ہوتا تھا اور اس کی طرف نسبت کرکے کہتے تھے کہ اس طرح کا گیہوں کہیں سے لاؤ تو بیع سلم جائز ہے ، کیونکہ کسی متعین گاؤں کا نہیں ہوا۔ 
ترجمہ  : (٢٥٥) اور نہیں صحیح ہے سلم امام ابو حنیفہ کے نزدیک مگر سات شرطوں کے ساتھ جو ذکر کی جائے عقد میں
(١) …جنس معلوم ہو
 (٢)… نوع معلوم ہو
 (٣)… صفت معلوم ہو
 (٤)…  مبیع کی مقدار معلوم ہو 
(٥)… مدت معلوم ہو
(٦) … ثمن کی مقدار معلوم ہواگر ثمن اس میں سے ہو کہ اگر تعلق رکھتا ہو اس کی مقدار پر جیسے کیلی ہو یا وزنی ہو یا عددی ہو
  (٧) …اور اس جگہ کا متعین کرنا جس میں مبیع سپرد کرے گا اگر مبیع کو اٹھانے کی زحمت ہو اور اجرت لگتی ہو۔  
تشریح  : امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ سات شرطیں پائی جائیں تو بیع سلم درست ہوگی ورنہ نہیں۔  
اصول: یہ مسئلے اس اصول پر ہیں کہ ۔ مبیع سامنے نہ ہو تو اتنی شرطیں لگائی جائیں کہ مبیع کافی حد تک موجود کے درجے میں ہو 

Flag Counter