Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

440 - 540
کان مما ینکبس بالکبس کالزنبیل والجراب لا یجوز للمنازعة لا ف قرب الماء للتعامل فیہ کذا رو عن أب یوسف رحمہ اللہ.(٢٥٤) قال ولا ف طعام قریة بعینہا أو ثمرة نخلة بعینہا١   لأنہ قد یعتریہ آفة فلا یقدر علی التسلیم ولیہ أشار علیہ الصلاة والسلام حیث قال أرأیت لو 

بھیک مانگتے ہیں ۔ینکبس : کبس سے مشتق ہے ، بھینچ جانا ، سکڑ جانا۔ زنبیل : تھیلا ، جھولی۔جراب: چمڑے کا برتن ۔قرب : مشکیزہ، چمڑے کا تھیلا جس میں پانی بھر کر لاتے ہیں ۔   
 ترجمہ : (٢٥٤) اور نہیں جائز ہے بیع سلم کسی متعین گاؤں کے کھانے میں اور نہ متعین درخت کے پھل میں۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ اس پر آفت پیش آجائے تو مبیع سپرد کرنے پر قدرت نہ ہوسکے ، اور اسی کی طرف حدیث میں اشارہ کیا گیا ہے ٫اگر اللہ تعالی پھل کو لے لے تو تم میں سے کوئی اپنے بھائی کے مال کو کیسے حلال کرے گا ۔ 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ، جس مبیع کے نہ ملنے کا خطرہ ہو اس کی بیع سلم جائز نہیں۔  
تشریح : کوئی یوں طے کرے کہ فلاں متعین گاؤں کے گیہوں کی بیع سلم کرتا ہوں یا متعین آدمی مثلا زید کے فلاں درخت کے پھل کی بیع سلم کرتا ہوں تو یہ بیع سلم صحیح نہیں ہے۔  
وجہ  (١)اگر اس گاؤں میں گیہوں کی پیداوار نہ ہو تو کون سا گیہوں دے گا؟ اور اس قسم کے گیہوں کہاں سے لائے گا؟اسی طرح متعین درخت میں پھل نہیں آئے تو کون سا پھل دے گا ؟اس لئے متعین گاؤں یا متعین درخت کے پھل میں بیع سلم جائز نہیں ہے۔ہاں کہیں کا بھی گیہوں ہو تو جائز ہے(٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن ابن عمر ان رجلا اسلف رجلا فی نخل فلم تخرج تلک السنة شیئا فاختصما الی النبی ۖ فقال بما تستحل مالہ اردد علیہ مالہ ثم قال لا تسلفو فی النخل حتی یبدو صلاحہ۔  (ابو داؤد شریف، باب فی السلم فی ثمرة بعینھا ،ص٥٠١، نمبر ٣٤٦٧ ابن ماجہ شریف ، باب اذا اسلم فی نخل بعینہ لم یطلع ،ص ٣٢٧ ،نمبر ٢٢٨٤) اس حدیث میں ہے کہ ایک خاص درخت کے پھل میں بیع سلم کی اور اس میں اس سال پھل نہیں آئے تو آپۖ نے فرمایا اس کے مال کو کیسے حلال کروگے؟ مال واپس کرو(٣)حدیث میں ہے ۔قال عبد اللہ بن سلام ... فقال زید بن سعنہ یا محمد ھل لک ان تبیعنی تمرا معلوما الی اجل معلوم من حائط بنی فلان قال لا یا یہودی ولکنی ابیعک تمرا معلوما الی کذا وکذا من الاجل ولا اسمی من حائط بنی فلان فقلت نعم۔ (سنن للبیھقی ، باب لا یجوز السلف حتی یکون بصفة معلومة لا تتعلق بعین، ج سادس، ص٤٠،نمبر١١١١٤ ) اس حدیث میںزید بن سعنہ نے خاص فلاں کے باغ کے کھجور کی بیع سلم کرنا چاہا تھا لیکن آپۖ نے انکار فرمایا۔اور فرمایا کسی باغ کے کھجور کی بیع کروںگا۔ خاص بنی فلاں کے باغ کے کھجور کی بیع سلم نہیں کرتا۔ جس سے معلوم ہوا 

Flag Counter