Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

439 - 540
أیام وقیل أکثر من نصف یوم. والأول أصح (٢٥٣)ولا یجوز السلم بمکیال رجل بعینہ ولا بذراع رجل بعینہ ١ معناہ ذا لم یعرف مقدارہ لأنہ تأخر فیہ التسلیم فربما یضیع فیؤد لی المنازعة وقد مر من قبل٢  ولا بد أن یکون المکیال مما لا ینقبض ولا ینبسط کالقصاع مثلا فان 

١٤١٤٣) اس قول صحابی میں ایک مہینے کا ذکر ہے ۔
ترجمہ :(٢٥٣) کسی آدمی کے متعین مکیال سے بیع سلم جائز نہیں اور نہ کسی متعین آدمی کے ہاتھ سے۔  
ترجمہ  : ١  اس کا معنی یہ ہے کہ اس برتن کی مقدار معلوم نہ ہو ، کیونکہ مبیع بعد میں سپرد  کی جائے گی اس لئے ہوسکتا ہے کہ ضائع ہوجائے اور جھگڑے تک پہنچ جائے ۔، اور یہ بات پہلے گزر چکی ہے ] کہ جھگڑے تک پہنچے گی تو بیع فاسد ہوگی [  
تشریح : ایک آدمی کا متعین برتن ہے اور اس کی مقدار معلوم نہیں ہے کہ کتنا کیلو اس میں آتا ہے ۔اب اس برتن کی ناپ سے بیع سلم کرنا جائز نہیں ہے۔ ۔ مکیال : کیل سے مشتق ہے ، کیل کرنے کی چیز۔ 
وجہ :(١) مبیع مہینوں بعد ادا کرنا ہے اس لئے اگر وہ برتن گم ہو جائے تو کس برتن سے ناپیںگے۔اس کی مقدار تو معلوم نہیں ہے اس لئے کسی آدمی کے متعین برتن سے بیع سلم کرنا جائز نہیں ہے۔اسی طرح متعین آدمی کے ہاتھ سے بیع سلم کی اور وہ آدمی مر گیا یا کہیں چلا گیا تو کس آدمی کے ہاتھ سے کپڑا ناپیںگے۔ اس لئے کسی متعین آدمی کے ہاتھ سے بیع سلم کرنا جائز نہیں ہے۔ (٢) خاص درخت کے کھجور سے بیع سلم کرنا جائز نہیں ہے تو خاص برتن سے کیسے ہوگا ، اس کے لئے حدیث یہ ہے۔عن ابن عمر ان رجلا اسلف رجلا فی نخل فلم تخرج تلک السنة شیئا فاختصما الی النبی ۖ فقال بما تستحل مالہ اردد علیہ مالہ ثم قال لا تسلفو فی النخل حتی یبدو صلاحہ ۔ (ابو داؤد شریف، باب فی السلم فی ثمرة بعینھا ،ص٥٠١، نمبر ٣٤٦٧ ابن ماجہ شریف ، باب اذا اسلم فی نخل بعینہ لم یطلع ،ص ٣٢٧ ،نمبر ٢٢٨٤)
ترجمہ٢  اور ضروری ہے کہ ناپ کا برتن نہ سکڑتا ہو اور نہ پھیلتا ہو جیسے کاسہ ، پس اگر بھینچنے سے سکڑ جاتا ہوتو جیسے زنبیل اور تھیلا تو جھگڑے کی وجہ سے جائز نہیں ہے ، مگر پانی کے مشکوں میں کیونکہ اس میں لوگوں کا عمل جاری ہے ایسا ہی امام ابو یوسف  سے مروی ہے   
تشریح  : جس برتن سے سلم کی مبیع دینی ہے وہ سکڑتا نہ ہو کہ کم جائے ، اور پھیلتا نہ ہو کہ زیادہ جائے اور جھگڑا ہوجائے ۔ ہاں پانی کا مشکیزہ سکڑتا اور پھیلتا ہے لیکن یہ لوگوں کے تعامل کی وجہ سے جائز ہے ، دوسری وجہ یہ ہے کہ پانی کی اتنی قیمت نہیں ہے اس لئے بھی جائز ہے ۔ 
لغت : ینقبض : قبض سے مشتق ہے ، سکڑجانا ۔ینبسط: بسط سے مشتق ہے ، پھیلنا۔ قصاع :  کاسہ ، پیالہ جس میں فقیر لوگ 

Flag Counter