Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

438 - 540
قادرا علی التسلیم لم یوجد المرخص فبق علی الناف .(٢٥٢) قال ولا یجوز لا بأجل معلوم١  لما روینا ولأن الجہالة فیہ مفضیة لی المنازعة کما ف البیع ٢   والأجل أدناہ شہر وقیل ثلاثة 

ترجمہ  : ٣  اور اس لئے کہ بیع سلم مفلسوں کی ضرورت پوری کرنے کے لئے مشروع ہوئی ہے اس لئے کوئی مدت ہونی چاہئے تاکہ خرید وفروخت کرکے اس میں مبیع حاصل کرسکے اور مشتری کو سپرد کرسکے ، اس لئے اگر مبیع سپرد کرنے پر قدرت ہوگئی تو رخصت کی بنیاد نہیں پائی گئی اس لئے نفی پر باقی رہے گی ۔ 
تشریح :  بیع سلم میں مدت ہونے کی یہ دلیل عقلی ہے ۔۔ حدیث میں یہ تھا کہ جو چیز تمہارے پاس نہ ہو  اس کی بیع نہ کرو لیکن غریوں  کی ضرورت پوری کرنے کے لئے بیع سلم جائز رکھا تاکہ مشتری سے ابھی سے قیمت لے لے اور خرید و فروخت کرتا رہے اور مبیع حاصل کرلے اور مدت متعینہ پر مشتری کو دے دے ۔ لیکن اگر وہ ابھی مبیع دینے پر قادر ہے تو  بیع سلم کی ضرورت ہی نہیں ہے ، کیونکہ یہ تو اس کے لئے ہے جسکے پاس ابھی مبیع نہیں ہے ، اس لئے فوری مبیع سپرد کرنے کی شرط لگائے گا تو بیع سلم نہیں ہوگی ، فوری بیع ہوجائے گی ۔
لغت :  لم یوجد المرخص: جسکے پاس مبیع نہیں ہے اس کے لئے بیع سلم ہے ، اور جسکے پاس ابھی دینے کے لئے مبیع ہے اس کے لئے حدیث کی بنا پر رخصت نہیں ہے ۔فبقی علی النافی: اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ حدیث میں ہے کہ جو چیز تمہارے پاس نہ ہو اس کی بیع مت کرو، اسی حدیث کی طرف اشارہ ہے ۔
ترجمہ  : (٢٥٢)اور نہیں جائز ہے مگر معلوم مدت کے
ترجمہ  : ١  اس حدیث کی بنا پر جو ہم نے روایت کی ۔ اور اس لئے کہ جہالت اس میں جھگڑے تک پہونچانے والی ہے ۔
وجہ  (١) اگر مدت متعین نہ ہو تو مشتری پہلے لینا چاہے گا اور بائع بعد میں دینا چاہے گا۔اور جھگڑا ہوگا اس لئے مبیع دینے کی تاریخ طے ہونا ضروری ہے (٢) حدیث میں گزرا ،الی اجل معلوم (بخاری شریف نمبر ٢٢٤٠ مسلم شریف نمبر ١٦٠٤) اس لئے مدت متعین ہونا ضروری ہے۔
ترجمہ  : ٢  بیع سلم کے لئے کم سے کم مدت ایک مہینہ ہے ، اور بعض لوگوں نے کہا تین دن ہے ، اور بعض لوگوں نے کہا آدھے دن سے زیادہ ہو ، لیکن پہلی روایت صحیح ہے ۔
تشریح  : ایک مہینہ مدت ہو یہ زیادہ بہتر معلوم ہوتا ہے ۔ کیونکہ غریب ایک ماہ تک خرید و فروخت کرکے مبیع جمع کر سکے گا۔
وجہ  : اس قول صحابی کے اشارے سے استدلال کر سکتے ہیں ۔عن ابن عباس انہ کرہ الی الاندر ، و العصیر ، و العطاء ان یسلف الیہ و لکن یسمی شھرا ۔ ( مصنف عبد الرزاق ، باب لا سلف الا الی اجل معلوم ، ج ثامن ، ص ٥، نمبر 

Flag Counter