Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

433 - 540
علی التسلیم حال وجوبہ.٢  ولنا قولہ علیہ الصلاة والسلام لا تسلفوا ف الثمار حتی یبدو صلاحہا٣  ولأن القدرة علی التسلیم بالتحصیل فلا بد من استمرار الوجود ف مدة الأجل لیتمکن من التحصیل. (٢٤٧)ولو انقطع بعد المحل فرب السلم بالخیار ن شاء فسخ السلم ون شاء انتظر وجودہ١  لأن السلم قد صح والعجز الطارء علی شرف الزوال فصارکباق المبیع 

وجہ:  دینے کے وقت مبیع موجود ہے اتنا ہی کافی ہے کیونکہ اسی وقت مبیع کی ضرورت پڑے گی، اس وقت خرید کر دے دیگا۔
ترجمہ  : ٢  ہماری دلیل حضور ۖ کا قول ہے پھل میں سلم مت کرو یہاں تک کہ اس کا صلاح ظاہر ہوجائے ۔
تشریح  : یہ حدیث اوپر گزر گئی
ترجمہ  : ٣  اور اس لئے کہ سپرد کرنے پر قدرت بار بار حاصل کرنے پر ہے اجل کی مدت میں ہمیشہ موجود رہنا ضروری ہے تاکہ حاصل کرسکے ۔
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے ، کہ بیع سلم غریبوں کی بیع ہے اس لئے اس کو بار بار خرید کر حاصل کرے گا تاکہ وقت پر ادا کرسکے ، اس لئے عقد سے وقت سے دینے کے وقت بازار میں موجود ہونا چاہئے۔
لغت  : تحصیل : حصل سے مشتق ہے ،حاصل کرنا ، یہاں مراد ہے مبیع کو بار بار خرید و فروخت کرکے اس کو بیع سلم کے لئے جمع کرنا۔ مدة الاجل : دینے کی مدت میں ۔   
 ترجمہ  : (٢٤٧) اور اگر وقت مقرر کے بعد مبیع منقطع ہوئی تو مشتری کو اختیار ہے چاہے تو بیع سلم کو فسخ کردے ، اور چاہے تو مبیع کے پائے جانے کا انتظار کرے ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ بیع سلم تو صحیح ہے اور عاجزی طاری ہے جو ختم ہوسکتی ہے ، تو ایسا ہوا کہ قبضہ سے پہلے غلام بھاگ گیا۔ 
تشریح  : مبیع بازار میں موجود تھی لیکن جس وقت دینا تھا اس مدت کے بعد مبیع ختم ہوئی ہے ، اس لئے بیع سلم تو جائز ہوگئی ہے، کیونکہ بیع سلم جائز ہونے کے لئے یہی شرط ہے کہ عقد کے وقت سے دینے کے وقت تک مبیع بازار میں موجود ہو اس لئے بیع سلم جائز ہوگئی ، البتہ اب بازار میں نہیں مل رہی ہے تو مشتری ]رب السلم [ کو اختیار ہے کہ اب بیع فسخ کردے یا مبیع ملنے تک کا انتظار کرلے ، اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ بیع طے ہونے کے بعد غلام بھاگ گیا تو بیع ہوگئی ، اس لئے یا اب بیع فسخ کردے یا غلام کے ملنے کا انتظار کرلے ۔
وجہ  : بیع موجود  ہونے کی وجہ یہ ہے عاجزی مدت پوری ہونے کے بعد آئی ہے، اور یہ ممکن ہے کہ مبیع جلد ہی ملنے لگ جائے اور یہ مجبوری ختم ہوجائے ۔ 

Flag Counter