Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

432 - 540
یتفاوت(٢٤٦) قال ولا یجوز السلم حتی یکون المسلم فیہ موجودا من حین العقد لی حین المحل حتی لو کان منقطعا عند العقد موجودا عند المحل أو علی العکس أو منقطعا فیما بین ذلک لا یجوز ١ وقال الشافع رحمہ اللہ یجوز ذا کان موجودا وقت المحل لوجود القدرة 

تشریح  : اگر گٹھے کی لمبائی چوڑائی اس طرح بیان کردیا جائے کہ زیادہ تفاوت نہ رہے ، مثلا اتنا ہاتھ لمبا ہوگا اور اتنی بالشت چوڑا ہوگا بیان کردے تو بیع سلم جائز ہوجائے گی ۔  
 ترجمہ  :(٢٤٦)اور نہیں جائز ہے سلم یہاں تک کہ مسلم فیہ موجود ہو عقد کے وقت سے دینے کے وقت تک۔ یہاں تک کہ اگر عقد کے وقت موجود نہ ہو ، اور دینے کے وقت موجود ہو ، یا اس کا الٹا ہو ، یا عقد اور دینے کے درمیان موجود نہ ہو تو بیع سلم جائز نہیں ہے     
تشریح : یہاں سے بیع سلم صحیح ہونے کے لئے اس کے شرائط کا بیان ہے۔ اس میں ایک شرط یہ ہے کہ ایسی چیز کی بیع سلم جائز ہے جو عقد کے وقت سے جس دن مبیع مشتری کو دینا ہے اس وقت تک بازار میں موجود ہواور ملتی ہو۔ اگر وہ چیز بازار میں بھی نہیں ملتی ہو تو بیع سلم جائز نہیں ہے۔ یا دینے کے دنوں ملے گی لیکن ابھی بازار میں نہیں ہے۔درمیان میں بازر سے غائب ہونے کا قوی امکان ہے تب بھی بیع سلم جائز نہیں ہوگی۔  
وجہ:(١)  جو چیز بازار میں ملتی نہیں ہے اس کی بیع سلم کر لیں تو وقت آنے پر مشتری کو کیا چیز دیں گے۔اور کیسے اس کے روپے حلال کریںگے۔اس لئے منع فرمایا (٢) حدیث میں ایسی چیز کی بیع سلم سے منع فرمایا جو ابھی بازار میں نہیں ملتی ہو۔ اس حدیث کی طرف صاحب ہدایہ نے اشارہ کیا ہے ۔ عن ابن عمر ان رجلا اسلف رجلا فی نخل فلم تخرج تلک السنة شیئا فاختصما الی النبی ۖ فقال بما تستحل مالہ اردد علیہ مالہ ثم قال لا تسلفوا فی النخل حتی یبدو صلاحہ ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی السلم فی ثمرة بعینھا ،ص٥٠١، نمبر ٣٤٦٧ بخاری شریف ، باب السلم  فی النخل ،ص٣٥٨، نمبر ٢٢٤٧ ابن ماجہ شریف ، باب اذا اسلم فی نخل بعینہ لم یطلع ،ص ٣٢٧ ،نمبر ٢٢٨٤) اس حدیث میں فرمایا کہ بازار میں بھی اصل موجود نہ ہو تو کیسے بیع کروگے ؟ اور کیسے مشتری کے مال کو حلال کروگے ؟اس لئے مال کا بازار میں ہونا ضروری ہے  
اصول:  مال کم از کم بازار میں ملتا ہو تو بیع سلم جائز ہوگی۔
لغت : المسلم فیہ  :  مبیع۔  المحل  :  مدت حلول ہونے کا وقت،مبیع دینے کا وقت۔
 ترجمہ  : ١  امام شافعی  نے فرمایا کہ اگر دینے کے وقت مبیع موجود ہو تب بھی جائز ہے واجب ہونے کے وقت دینے پر قدرت پائے جانے کی وجہ سے ۔  
 
Flag Counter