Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

429 - 540
باصطلاحہما فتبطل باصطلاحہما ولا تعود وزنیا وقد ذکرناہ من قبل(٢٤٣) ولا یجوز السلم ف الحیوان ١ وقال الشافع رحمہ اللہ یجوز لأنہ یصیر معلوما ببیان الجنس والسن والنوع 

رائے ہے ۔ اور امام محمد  کے نزدیک اس کی بیع سلم ہی جائز نہیں ہے اس لئے کہ یہ ثمن ہے ۔شیخین کی دلیل یہ ہے کہ بائع اور مشتری کے ماننے سے دونوں کے حق میں ثمنیت تھی اس لئے دونوں کے اصطلاح سے اس کی ثمنیت باطل ہوجائے گی ، اور دوبارہ وزنی نہیں بنے گی ، جسکو میں نے پہلے ذکر کیا ہے ۔ 
تشریح  :  پیتل وغیرہ کے پیسے کو فلوس کہتے ہیں ، پیتل اصل میں وزنی ہے ، لیکن اس کا پیسہ بنا دیا جائے تو وہ عددی بن جاتی ہے ، اس لئے اب گن کر بیع سلم کرنا جائز ہے ، باقی رہا تھا کہ وہ ثمن تھا اس  لئے اس کو مبیع بنانا جائز نہیں ہے تو اس کا جواب دیا جارہا ہے کہ  اس کی ثمنیت پیدائشی نہیں ہے یہ تو لوگوں کے اصطلاح سے ثمن بنا ہے اس لئے بائع اور مشتری کے اتفاق کر لینے سے ثمنیت ختم ہوجائے گی اور بیع سلم میں مبیع بن جائے گی ۔ اور دوبارہ وزنی اس لئے نہیں بنے گی کہ ان دونوں نے وزنیت کے ختم ہونے پر اتفاق نہیں کیا ہے ۔ 
امام محمد  فرماتے ہیں کہ لوگوں کے اتفاق سے فلوس اب ثمن بن گیا ہے اس لئے اس کو بیع سلم میں مبیع بنانا جائز نہیں ہے اس لئے اس کی بیع سلم ہی جائز نہیں ہے ۔         
 ترجمہ  : (٢٤٣)اور نہیں جائز ہے سلم حیوان میں ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ، جن چیزوں کو صفات کے ذریعہ متعین نہیں کر سکتے ان کی بیع سلم جائز نہیں ہے۔
تشریح  :قیمت ابھی ادا کرے اور حیوان کی ساری صفات متعین کرکے اس کو مثلا مہینہ بعد میں لے اور اس میں بیع سلم کرے  
وجہ : (١)  دو حیوانوں کے درمیان بہت فرق ہوتا ہے۔بعض مرتبہ ظاہری طور پر دو گائے ایک جیسی ہو جائے گی لیکن ایک گائے زیادہ دودھ دے گی اور دوسری کم ،ایک زیادہ بچے دے گی اور دوسری کم ،اس اعتبار سے معنوی طور پر دو گایوں میں بہت تفاوت ہوتا ہے۔اس لئے جانور میں صفت متعین کرنا مشکل ہے۔ اس لئے اس کی بیع سلم کرنا جائز نہیں ہے۔(٢)حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔عن سمرة ان النبی ۖ نھی عن بیع الحیوان بالحیوان نسیئة  (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة بیع الحیوان بالحیوان نسیئة ،ص٣٠١، نمبر ١٢٣٧ ابو داؤد شریف ، باب الحیوان بالحیوان نسیئة ،ص ٤٨٨، نمبر ٣٣٥٦)اس حدیث میں حیوان کو ادھار بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ اور بیع سلم ادھار ہوتی ہے اس لئے بیع سلم حیوان میں جائز نہیں ہے۔(٣)  کان ابن مسعود لا یری بالسلم فی کل ش بأسا الی اجل ما خلا الحیوان ۔  ( مصنف ابن ابی شیبة ١٧٣ فی السلم بالثیاب، ج رابع ،ص٣٩٩،نمبر٢١٤٠٤) اس قول صحابی سے معلوم ہوا کہ جانور کے علاوہ میں بیع سلم جائزہے ۔    

Flag Counter