Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

428 - 540
رحمہ اللہ أنہ لا یجوز ف بیض النعامة لأنہ یتفاوت آحادہ ف المالیة٣  ثم کما یجوز السلم فیہا عددا یجوز کیلا.٤  وقال زفر رحمہ اللہ لا یجوز کیلا لأنہ عدد ولیس بمکیل. وعنہ أنہ لا یجوز عددا أیضا للتفاوت.٥  ولنا أن المقدار مرة یعرف بالعدد وتارة بالکیل ونما صار معدودا بالاصطلاح فیصیر مکیلا باصطلاحہما٦  وکذا ف الفلوس عددا. وقیل ہذا عند أب حنیفة وأب یوسف رحمہ اللہ. وعند محمد رحمہ اللہ لا یجوز لأنہا أثمان. ولہما أن الثمنیة ف حقہما 

ہو جیسے کپڑا۔مضبوط الوصف : جسکی صفت بیان کرکے متعین کرنا ممکن ہو۔ اھدار التفاوت : فرق کا لوگ اعتبار نہیں کرتے ہیں
ترجمہ  : ٢  امام ابو حنیفہ  سے ایک روایت یہ ہے کہ شتر مرغ کے انڈے میں بیع سلم جائز نہیں ہے اس لئے کہ اس کے افراد  کی قیمت میں بہت تفاوت ہوتا ہے ۔ 
تشریح  : واضح ہے ۔ 
 ترجمہ  : ٣  عددی چیز میں بیع سلم جس طرح گن کر جائز ہے اسی طرح کیل کرکے بھی جائز ہے۔ 
تشریح  :  جن چیزوں کی بیع سلم گن کر جائز ہے ان کو کیل کرکے بیع سلم کرے تب بھی جائز ہے ۔ 
وجہ  :  اس کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں کی اصطلاح سے وہ عددی تھی تو لوگوں کی اصطلاح سے وہ کیلی بھی بن جائے گا ، اور اس کی مقدار جس طرح گن کر معلوم کی جاتی ہے اسی طرح کیل کرکے بھی معلوم کی جا سکتی ہے ۔  
 ترجمہ : ٤   اور امام زفر  نے فرمایا کہ کیل کرکے جائز نہیں ہے اس لئے کہ وہ عددی ہے کیلی نہیں ہے ، اور انہیں سے ایک روایت یہ ہے کہ تفاوت کی وجہ سے گن کر بھی جائز نہیں ہے۔
تشریح  :  امام زفر  سے دو روایتیں ہیں ]١[  ایک روایت یہ ہے کہ وہ عددی ہے اس لئے اس کو کیل کرکے بیچنا جائز نہیں ہے ، اور دوسری روایت یہ ہے کہ گن کر بھی بیع سلم جائز نہیں ہے ، کیونکہ اس کے افراد میں تفاوت ہوتا ہے ۔ 
ترجمہ  : ٥  ہماری دلیل یہ ہے کہ مقدار کبھی معلوم ہوتی ہے گن کرکے اور کبھی کیل کرکے ، اور چیز اصطلاح کی وجہ سے عددی ہوتی ہے ، تو دونوں کی اصطلاح سے کیلی ہوجائے گی ۔ 
تشریح  : یہ ہماری دلیل ہے کہ لوگوں کی اصطلاح سے عددی تھی تو بائع اور مشتری کی اصطلاح سے کیلی ہوجائے گی اس لئے کیلی کرکے بیع سلم جائز ہوگی ۔   
ترجمہ  : ٦  ایسے ہی فلوس کو گن کر بیع سلم کرنا جائز ہے ، اور بعض حضرات نے فرمایا کہ امام ابوحنیفہ  اور امام ابو یوسف  کی 

Flag Counter