Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

422 - 540
والبینة مبنیة علی صحة الدعوی(٢٣٧) ون أقر البائع بذلک عند القاض بطل البیع ن طلب المشتر ذلک١  لأن التناقض لا یمنع صحة القرار وللمشتر أن یساعدہ علی ذلک فیتحقق الاتفاق بینہما فلہذا شرط طلب المشتر . ٢ قال رضی اللہ عنہ، وذکر ف الزیادات أن المشتر ذا صدق مدعیہ ثم أقام البینة علی قرار البائع أنہ للمستحق تقبل. وفرقوا أن العبد فی 

ضروری ہے کہ اقرار کی مدد کرے تاکہ بائع اور مشتری کے درمیان اتفاق ہوجائے ، اسی لئے مشتری کے طلب کرنے کی شرط لگائی ہے 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ تنہا بائع کے اقرار سے کام نہیں چلے گا مشتری کو بھی بیع ختم کرنے کا مطالبہ کرنا ہوگا ، کیونکہ اس کے قبضے سے غلام جا  ئے گا اور اس کا نقصان بھی ہوگا ۔ 
تشریح  :  مشتری کے دعوی  میں تناقض کے باوجودبائع نے قاضی کے پاس اقرار کر لیا کہ میں نے مالک کی اجازت کے بغیر غلام بیچا تھا تو وہ ایسا کر سکتا ہے ، کیونکہ اس کا ذاتی حق ہے ، مشتری کے دعوی کے تناقض سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ، البتہ مشتری کو مطالبہ کرنا پڑے گا کہ بیع ختم کردی جائے ، کیونکہ بیع ختم ہونے سے مشتری کے ہاتھ سے غلام چلا جائے گا اور اس کا نقصان ہوگا اس لئے اس کے مطالبے پر برقرار رہنا ضروری ہے ۔ 
ترجمہ  : ٢  زیادات میں ذکر کیا کہ اگرمشتری مدعی کی تصدیق کرے پھر بائع کے اقرار پر بینہ قائم کرے کہ اس نے اقرار کیا ہے کہ مبیع مستحق کا ہے تو اس کا بینہ قبول کیا جائے گا ، اور فرق یہ بیان کیا کہ غلام اس مسئلے میں مشتری کے قبضے میں ہے ، اور زیادات کے مسئلے میں مستحق کے قبضے میں ہے ، اور ثمن لینے کی شرط یہ ہے کہ عین شیء مشتری کے لئے سالم نہ ہو۔
تشریح  : اوپر مسئلہ آیا کہ مشتری نے خریدا جسکا مطلب یہ ہوا کہ یہ بیع جائز ہے ، پھر دعوی کیا کہ بائع نے اجازت بغیر بیچا ہے ، جس کا مطلب ہوا کہ یہ بیع جائز نہیں ہے تو تناقض کی وجہ سے گواہ قبول نہیں کیا جائے گا ، لیکن اسی کے قریب زیادات میں ہے کہ مشتری نے خریدا جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ بیع جائز ہے ، پھر دعوی کیا کہ یہ غلام بائع کا نہیں ہے بلکہ فلاں مستحق کا ہے ، بائع نے اس کا اقرار کیا ہے، جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ بیع جائز نہیں ہے ، اور اس کے عمل اور اس کی بات میں تناقض ہوگیا ، پھر بھی اس کا گواہ قبول کیا جائے گا ، تو دونوں میں فرق کیا ہے ؟  
 اس کے لئے یہ اصول بیان کئے ہیں کہ اگر غلام مشتری کے قبضے میں ہو تو اس کا ما ل محفوظ ہے  ، ایسی صورت میں تناقض کے وقت اس کا گواہ قبول نہیں کیا جائے گا ، اوراگر غلام مشتری کے قبضے میں نہ ہو مستحق کے قبضے میں ہو تو اس کا مال محفوظ نہیں ہے اس لئے تناقض کے وقت اس کا گواہ قبول کیا جائے گا تاکہ اس کا مال مل جائے ، زیادات کے مسئلے میں غلام مستحق کے قبضے میں ہے 

Flag Counter