Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

423 - 540
ہذہ المسألة ف ید المشتر . وف تلک المسألة ف ید غیرہ وہو المستحق وشرط الرجوع بالثمن أن لا یکون العین سالما للمشتر . (٢٣٨)قال ومن باع دار الرجل وأدخلہا المشتر ف بنائہ لم یضمن البائع ١ عند أب حنیفة رحمہ اللہ وہو قول أب یوسف رحمہ اللہ آخرا وکان یقول أولا یضمن البائع وہو قول محمد رحمہ اللہ وہ مسألة غصب العقار وسنبینہ ن شاء اللہ تعالی واللہ تعالی أعلم بالصواب.

اس لئے اس کا مال محفوظ نہیں ہے اس لئے مال واپس لینے کے لئے اس کا گواہ قبول کیا گیا تاکہ اس کو غلام کی قیمت مل جائے ۔ اور اوپر کے مسئلے میں غلام خود مشتری کے قبضے میں ہے اس لئے تناقض کی وجہ سے اس کا گواہ قبول نہیں کیا گیا کیونکہ اس کو غلام کی قیمت لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ترجمہ  : (٢٣٨) کسی نے دوسرے کا گھر بیچا اور مشتری نے اس کو اپنی عمارت میںشامل کرلیا  تو بائع گھر کی قیمت کا ضامن نہیں بنے گا 
ترجمہ  : ١  امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ، اور یہی قول ہے امام ابو یوسف  کا ۔ پہلے فرمایا کرتے تھے بائع کا ضامن بنے گا ، اور یہی قول ہے امام محمد  کا۔ یہ زمین کے غصب کا مسئلہ ہے جسکو ان شاء اللہ باب الغصب میں ہم بیان کریں گے ۔
اصول  : امام ابوحنیفہ  اور امام ابو یوسف  کا اصول یہ ہے کہ زمیں کا غصب نہیں ہوتا ۔ 
اصول : امام محمد  کا اصول یہ ہے کہ زمین پر غصب کرے تو غصب شمار کیا جاتا ہے ۔ 
تشریح  : مثلا عمر نے زید کی زمین غصب کی اور خالد کے ہاتھ میں بیچ دی ، خالد نے اس کو اپنی عمارت میں شامل کرلیا تو امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ عمر زید کی زمین کا ضامن نہیں بنے گا۔
وجہ  : عمر نے زید کی زمین پر جو غصب کیا ہے اس کا اعتبار نہیں ہے کسی وقت بھی مالک اپنی زمین مشتری سے لے سکتا ہے اس لئے عمر بائع اس کا ضامن نہیں بنے گا۔ امام محمد  نے فرمایا کہ زمین کا غصب ہوتا ہے اس لئے عمر غاصب نے غصب کرکے خالد کے ہاتھ میں بیچا تو زید کا نقصان کیا اس لئے عمر اس کا ضامن بنے گا۔ ۔ تفصیل باب الغصب میں آئے گا ان شاء اللہ ، و اللہ اعلم بالصواب۔

Flag Counter