Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

418 - 540
محمد٣  والعذر لہ أن الملک من وجہ یکف لاستحقاق الأرش کالمکاتب ذا قطعت یدہ وأخذ الأرش ثم رد ف الرق یکون الأرش للمولی٤  فکذا ذا قطعت ید المشتری ف ید 

صورت مسئلہ یہ ہے کہ :  عمر نے زید کا غلام غصب کیا اور  خالد سے بیچ دیا ، اس کے بعد  غلام کا ہاتھ کاٹا اور مشتری نے اس کا تاوان لے لیا اس کے بعد زید مالک نے بیع کی اجازت دی تو یہ تاوان مشتری کو ملے گا ۔ 
وجہ  : کیونکہ جس وقت سے بیع ہوئی ہے اس وقت سے مشتری کی ملکیت مانی جائے گی ،] اگر چہ اس کا اظہار مالک کی اجازت کے بعد ہوا ہے[ اس لئے تاوان مشتری کو ملے گا ۔  
 اس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے اس نقشہ کو دیکھیں ۔
1
2
3
4
5
6
زید مالک ہے 
 
 عمر غاصب ہے
  
 خالد مشتری من
الغاصب ہے 
   ہاتھ کا ٹا گیا
 اور تاوان لیا گیا 
اب بیع کی
 اجازت دی 
 تاوان خالد
 کو ملے گا
ترجمہ  :  ٢  اور یہ مسئلہ امام محمد  پر حجت ہے ۔
تشریح  : اوپر کے مسئلے میں مشتری من الغاصب کی ملکیت مالک کی اجازت کے بعد ہوئی اور بیع کے وقت سے من وجہ ملکیت تھی پھر بھی امام محمد  کے یہاں غلام آزاد نہیں ہوا ، اور یہاں بھی یہی صورت ہے پھر بھی مشتری کو تاوان مل گیا ، اس لئے یہ مسئلہ امام محمد  پر حجت ہے ۔ 
ترجمہ  : ٣  انکی جانب سے  یہ عذر پیش کیا جاسکتا ہے کہ تاوان کے استحقاق کے لئے من وجہ ملک کافی ہے ، جیسے مکاتب کا ہاتھ کاٹا جائے اور تاوان لے لیا جائے پھر غلامیت کی طرف لوٹ جائے تو تاوان آقا کو ملتا ہے ۔ 
تشریح  : یہاں امام محمد کی جانب سے یہ عذر پیش کیا جا سکتا ہے کہ مشتری کے تاوان لینے کے لئے من وجہ ملک کافی ہے ، اور بیع کے وقت سے مشتری کی موقوف ملکیت ہوتی ہے اس لئے اس کو تاوان مل جائے گا ، اور آزاد ہونے کے لئے کامل ملکیت چاہئے اور مشتری کو وہ نہیں ہے اس لئے اس کی جانب سے آزاد نہیں ہوگا ، اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ مکاتب کا ہاتھ کاٹا گیا ، اور اس کا تاوان لے لیا گیا بعد میں مکاتب غلامیت کی طرف لوٹ آیا تو یہ تاوان آقا کا ملے گا ۔ حالانکہ اس وقت مالک کی ملکیت من وجہ تھی ۔ 
ترجمہ  :  ٤  ایسے ہی اگر مشتری کے قبضے میںمشتری] غلام [ کا ہاتھ کاٹا گیا اور خیار شرط بائع کاتھا پھر بائع نے اجازت دی تو تاوان مشتری کو ملے گا ۔ بخلاف آزاد کرنے کے ] اس  کے لئے کامل ملکیت ہونی چاہئے [ جیسا کہ گزرا۔ 

Flag Counter