Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

417 - 540
١٤  وأما ذا أدی الغاصب الضمان ینفذ عتاق المشتر منہ کذا ذکرہ ہلال رحمہ اللہ وہو الأصح. (٢٣٢)قال فن قطعت ید العبد فأخذ أرشہا ثم أجاز المولی البیع فالأرش للمشتر ١   لأن الملک قد تم لہ من وقت الشراء فتبین أن القطع حصل علی ملکہ٢  وہذہ حجة علی 

ملکیت قطعی ہوجائے گی ، اور خالد نے جو ساجد کو بیچا ہے، تو ساجد کی ملکیت موقوف ہے ، اور قطعی ملکیت جب موقوف ملکیت پر طاری ہوتی ہے تو اس کو ختم کردیتی ہے ، کیونکہ ایک ہی چیز پر ملک قطعی اور ملک موقوف جمع نہیں ہوتی ، اس لئے خالد اور ساجد کے درمیان والی بیع درست نہیں ہوئی ۔  ۔اس کے سمجھنے کے لئے یہ نقشہ دیکھیں ۔  
 مالک زید 
 غاصب عمر  
 مشتری من الغاصب خالد
خالد سے ساجد نے خریدا
 بیع کی اجازت دی
  عمر اور خالد کے درمیان پہلی بیع
 یہ بیع قطعی ہو جائے گی 
  خالد اور ساجد کے درمیان یہ دوسری بیع
 یہ بیع موقوف ہے ، جو باجو باطل ہوگی 

ترجمہ  :١٤  بہر حال اگر غاصب نے ضمان ادا کردیا تو مشتری من الغاصب کا آزاد کرنا نافذ ہوجائے گا ھلال  نے ایسا ہی ذکر کیا ہے ، اور وہی صحیح ہے ۔ 
تشریح  : یہ بھی امام محمد  کو جواب ہے ، انہوں نے استدلال کیا تھا کہ غاصب ضمان ادا کردے تو مشتری من الغاصب کا آزاد کرنا صحیح نہیں ہے ، اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ ہلال  نے فرمایا کہ آزاد ہوجائے گا صحیح یہی ہے اس لئے اس سے استدلال نہیں کرسکتے ۔ 
ترجمہ : (٢٣٢)  اگر غلام کا ہاتھ کاٹا گیا پھر اس کا تاوان لیا پھر مالک نے بیع کی اجازت دی تب بھی تاوان مشتری کو ملے گا  
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ مشتری کی ملکیت خریدنے کے وقت سے پوری ہوئی اس لئے ظاہر ہوا کہ ہاتھ کا کاٹا جانا مشتری کی ملکیت میں ہوا ۔
  اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مشتری کی ملکیت بیع کے وقت سے ثابت ہوگی ۔ 
 اصول  :دوسرا اصول : یہ ہے کہ جسکی ملکیت میں ہاتھ کاٹا گیا ، تاوان کی رقم اسی کو ملے گی ۔
تشریح  :  یہاں یہ مانا ہے کہ ]١[ غلام کا مالک زید ہے ۔]٢[ غصب کرنے والا عمر ہے ۔]٣[  عمر سے خریدنے والا خالد ہے ، جسکو مشتری من الغاصب ، کہتے ہیں ]٤[  خالد کے خریدنے کے بعد غلام کا ہاتھ کا ٹا گیا ، اور تاوان لیا گیا ]٥[ تاوان کے بعد زید مالک نے بیع کی اجازت دی ۔ ]٦[ تاوان خالد مشتری کو ملے گا۔

Flag Counter