Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

411 - 540
العرض باقیا أیضا. ٥ ثم الجازة جازة نقد لا جازة عقد حتی یکون العرض الثمن مملوکا للفضول وعلیہ مثل المبیع ن کان مثلیا أو قیمتہ ن لم یکن مثلیا لأنہ شراء من وجہ والشراء لا 

وقت درست ہوگی کہ خود یہ سامان باقی ہو۔ 
تشریحاوپر بتایا کہ بائع، مشتری، اور مبیع] تین چیزیں [موجود ہو ںتو مالک بیع کی اجازت دے سکتا ہے ، یہ اس وقت ہے کہ ثمن درہم یا دینا ر ہو جسکو دین کہتے ہیں ، لیکن اگر ثمن کوئی متعین سامان ہو جیسے گیہوں ، چاول تو چوتھی شرط بھی ہوگی کہ ثمن بھی موجود ہو تب مالک بیع کی اجازت دے سکتا ہے ، اور اگر ثمن ہلاک ہوگیا تو بیع کی اجازت نہیں دے سکتا، کیونکہ اب کیا چیز دے گا 
ترجمہ  : ٥  پھر یہ اجازت سامان دے دینے کی اجازت ہے ، شروع سے عقد کرنے کی اجازت نہیں ہے ، تاکہ سامان جو ثمن ہے وہ فضولی کا مملوک ہوجائے ، اور فضولی پر مبیع کا مثل لازم ہوجائے اگر مثلی ہو ، یا اس کی قیمت لازم ہوجائے اگر مثلی نہ ہو ، اس لئے کہ من وجہ اصل  بائع سے خریدنا ثابت ہوگا ، اور خریدنا اجازت پر موقوف نہیں ہے۔
تشریح  : یہ عبارت پیچیدہ ہے۔۔ چونکہ مبیع بھی سامان ہے ] مثلاباجرہ ہے [ اور ثمن بھی گیہوں یا چاول ہے جو سامان ہے اس لئے یہاں بیع مقائضہ ہے ،اس لئے دونوں مبیع بن سکتے ہیں اور دونوں ثمن بھی بن سکتے ہیں، اس لئے یہاں دونوں کے نکتے کو سمجھنا ضروری ہے ۔ پس بائع نے فضولی سے کہا کہ اس بیع پر راضی ہوں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ میرا باجرہ مشتری کو نقد دے دو ، اس کا یہ مطلب نہیں ہوگا کہ میرا باجرہ ابھی بیچو ،یہی مطلب ہے ٫اجازة نقد لا اجازة عقد، کی۔
یہاں دو باتیں سمجھی جائے گی ]١[ فضولی بائع کا باجرہ دیکر ثمن ٫گیہوں ، کا خود مالک بنا ، اور گویا کہ فضولی نے مشتری سے اپنے لئے باجرہ خریدا ، اور کوئی خود اپنے لئے خریدے تو اس میں اجازت کی ضرورت نہیں ہوتی ، خریدنا نافذ ہوجاتا ہے ۔ 
]٢[ دوسری بات یہ سمجھی جائے گی کہ فضولی نے بائع سے باجرہ خریدا ، اور اس باجرے کو مشتری کوگیہوں کے بدلے میں دیا ، اور باجرہ فضولی پر قرض رہا ، پس اگر یہ مثلی ہے تو فضولی  باجرے کی مثل بائع کی طرف واپس کرے گا ، اور اگر ذواة الامثال ہے ،  مثلا بائع کی جانب سے باندی ہے اور باندی مشتری کو دی ہے تو فضولی پر یہ ہے کہ باندی کی قیمت بائع کی طرف واپس کرے ۔
اصول :  یہاں بیع مقائضہ ہے اس لئے یہ اصول مانا گیا ہے کہ فضولی نے بائع سے بھی چیز خریدی ، اور مشتری سے بھی چیز خریدی۔
لغت  :  اجازة نقد لا اجازة عقد : بائع نے جب کہا کہ اس بیع سے راضی ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میرا مال مشتری کو نقد دے دو، یہ مطلب نہیں ہے کہ شروع سے بیع کرو۔ حتی یکون العرض الثمن مملوکا للفضولی ۔ مشتری کی جانب سے جو ثمن ہے وہ فضولی کی ملکیت ہوجائے گی ۔علیہ مثل المبیع ان کان مثلیا او قیمتہ ان لم یکن مثلیا۔   اس عبارت کا مطلب یہ 

Flag Counter