Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

41 - 540
قفزانہا وقالا یجوز ف الوجہین  ١  لہ أنہ تعذر الصرف لی الکل لجہالة المبیع والثمن فیصرف لی الأقل وہو معلوم لا أن تزول الجہالة بتسمیة جمیع القفزان أو بالکیل ف المجلس ٢   وصار ہذا کما لو أقر وقال لفلان عل کل درہم فعلیہ درہم واحد بالجماع.  ٣  ولہما أن الجہالة بیدہما زالتہا ومثلہا غیر مانع   ٤  وکما ذا باع عبدا من عبدین علی أن المشتري 

مقدار نہ بتائے تب بھی پورے ڈھیر کی بیع ہو جائیگی۔  
اصول:  ان کا اصول یہ ہے کہ مجلس ختم ہونے سے پہلے ڈھیر کی مقدار اور اس کی مجموعی قیمت معلوم ہو جانے کا امکان ہو تب بھی جواز بیع کے لئے کافی ہے۔  
لغت:  صبرة  :  ڈھیر۔  قفیز  :  ناپنے کا ایک پیمانہ اس کی جمع قفزان ہے۔
ترجمہ: ١  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ مبیع اور ثمن کی جہالت کی وجہ سے بیع کو کل کی طرف پھیرنا متعذر ہے اس لئے کم سے کم کی طرف پھیرا جائے گا کیونکہ وہ معلوم ہے مگر یہ کہ تمام قفیز کو بیان کرکے یا مجلس میں کیل کرکے جہالت زائل کر دے ] تو بیع جائز ہو جائے گی [ 
تشریح:  امام ابو حنیفہ  کی دلیل عقلی یہ ہے کہ ڈھیر میں کل مبیع کتنی ہے اور اس کا ثمن کتنا ہے معلوم نہیں ہے ، اس لئے مبیع اور ثمن کی جہالت کی وجہ سے کم سے کم مقدار ایک قفیز کی طرف پھیرا جائے گا اور ایک قفیز کی بیع ہو جائے گی ۔ہاں مجلس ختم ہونے سے پہلے پورے ڈھیر کو بیان کردے ، یا کیل کر کے معلوم کر لے کہ کتنی قفیز ہے اور اس کی قیمت کتنادرہم ہے اور اس پر مشتری راضی ہو جائے تواب پورے ڈھیر کی بیع ہو گی ، پہلے نہیں ۔
ترجمہ: ٢   اور یہ ایسا ہو گیا کہ ، اقرار کیا کہ فلاں کا مجھ پر کل درہم ہے ، تو بالاجماع اس پر ایک درہم لازم ہو گا ۔ 
تشریح: کسی نے کہا فلاںکے میرے اوپر کل درہم ہیں ۔ اور کل بول کر کتنے درہم ہیں یہ بیان نہیں کیا تو سب کے نزدیک اقل درجہ ایک درہم واجب ہو گا ، اسی طرح ڈھیر کی مقدار بیان نہیں کی تو اقل درجہ ایک قفیز کی بیع ہو گی ۔
ترجمہ: ٣  صاحبین  کی دلیل ہے کہ جہالت کو زائل کرنا دونوں کے ہاتھ میں ہے اور اس طرح کی جہالت عقد سے مانع نہیں ہے  
تشریح:  صاحبین  کی دلیل یہ ہے کہ پورے ڈھیر کی مقدار ابھی معلوم نہیں ہے لیکن دونوں کے ہاتھ میں ہے کہ ڈھیر کو ناپ کر پورے ڈھیر کی مقدار معلوم کر لے ، اس لئے یہ تھوڑی سی جہالت جھگڑے کی طرف لیجانے والی نہیں ہے اس لئے پورے ڈھیر کی بیع ہو جائے گی ۔

Flag Counter