Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

40 - 540
ومن باع صبرة طعام کل قفیز بدرہم جاز البیع ف قفیز واحد عند أب حنیفة لا أن یسم جملة 

باقی میں باطل ہوگی مگر یہ کہ تمام قفیز متعین کردے۔اور صاحبین نے فرمایا دونوں سورتوں میں بیع جائز ہے ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ،قبول کے وقت مبیع کی مقدار اور اس کی قیمت معلوم ہونا ضروری ہے۔
 تشریح : غلے کا ڈھیر ہے لیکن پورے غلے کی قیمت بیک وقت نہیں لگائی اور نہ یہ معلوم ہے کہ ڈھیر میں کتنے قفیز غلہ ہے اور اس کی مجموعی قیمت کتنے درہم ہیں۔یہ تو ناپنے کے بعد معلوم ہوگا کہ کتے قفیز ہیں اور اس کی مجموعی قیمت کتنی ہوئی۔ایسی صورت میں بائع کہتا ہے کہ ہر قفیز ایک درہم کا تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک صرف ایک قفیز کی بیع فی الحال ہوگی۔ 
وجہ:  ابھی پورے ڈھیر کی نہ مقدار معلوم ہے اور نہ اس کی مجموعی قیمت معلوم ہے اس لئے اقل درجے کی طرف پھیرا جائے گا اور ایک قفیز کی بیع ہوگی اسی پر جھگڑا ہوجائے تو قانونی حیثیت سے ایک قفیز ہی لینا ہوگا۔  
نوٹ:  پورا ڈھیر ناپ دے اور اس کی مجموعی قیمت گنا دے اور اس پر بعد میں بائع مشتری راضی ہو جائے تو اب پورے ڈھیر کی بیع ہوگی۔امام ابو حنیفہ کا قاعدہ یہ ہے کہ ایجاب و قبول سے پہلے پوری مبیع اور اس کی پوری قیمت معلوم ہونا ضروری ہے تاکہ ایجاب کے وقت جہالت نہ رہے۔
وجہ :(١) پورے ڈھیر کی مقدارکی جہالت ہو تو بیچنا ممنوع ہے اس کا ثبوت حدیث میں ہے سمعت جابر بن عبد اللہ یقول نھی رسول اللہ عن بیع الصبرة من التمر لا یعلم مکیلھا بالکیل المسمی من التمر ۔( مسلم شریف ، باب تحریم بیع صبرة التمر المجہولة القدر بتمر ،ص٦٦٤، نمبر ١٥٣٠ ٣٨٥١) اس حدیث میں ہے کہ ڈھیر کی مقدار معلوم نہ ہو تو اس کو کھجور کے بدلے نہ بیچے تا کہ ربوا نہ ہو تا ہم اس کا بھی ثبوت ہوا کہ ڈھیر کی مقدارمعلوم نہ ہو تو جہالت کی وجہ سے پورے ڈھیر کی بیع نہیں ہوگی(٢) حدیث میں ہے  عن ابی ھریرة ان رسول اللہ مر برجل یبیع طعاما فسألہ کیف تبیع فاخبرہ فاوحی الیہ ان ادخل یدک فیہ فادخل یدہ فیہ فاذا ھومبلول فقال رسول اللہ ۖ لیس منا من غش ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی النھی عن الغش، ص ٥٠٠، نمبر ٣٤٥٢ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة الغش فی البیوع ،ص ٢٤٥ ،نمبر ١٣١٥) اس حدیث میں بھی بھیگے گیہوں نیچے تھے اور صفت کی جہالت تھی تو آپۖ نے منع فرمایا ہے ۔ اس لئے قبول کے وقت ڈھیر کی مقدار معلوم نہ ہو اور اس کی مجموعی قیمت معلوم نہ ہو تو پورے ڈھیر کی بیع نہیں ہوگی۔  
فائدہ : صاحبین فرماتے ہیں کہ ناپ کر پورے ڈھیر کی مقدار اور اس کی مجموعی قیمت کا معلوم کرنا بائع اور مشتری کے ہاتھ میں ہے۔وہ فورا ناپ لیں گے اور مجموعی قیمت معلوم کر لیں گے اور مجلس ختم ہونے سے پہلے یہ کام ہو جائے گا تو کوئی جھگڑا نہیں ہوگا اس لئے ان کے نزدیک قبول سے پہلے پورے ڈھیر کی مقدار بیان کردے تب بھی پورے ڈھیر کی بیع ہوگی۔ اور پورے ڈھیر کی 

Flag Counter