Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

404 - 540
بخلاف الرہن لأنہ لیس بمعاوضة بل ہو وثیقة لاستیفاء عین حقہ حتی یجوز الرہن ببدل الصرف والمسلم فیہ مع حرمة الاستبدال فلا یجعل الأمر بہ ضمانا للسلامة ٤ وبخلاف الأجنب لأنہ لا یعبأ بقولہ فلا یتحقق الغرور.٥  ونظیر مسألتنا قول المولی بایعوا عبد ہذا فن قد أذنت لہ ثم ظہر الاستحقاق فنہم یرجعون علیہ بقیمتہ٦  ثم ف وضع المسألة ضرب شکال 

کے بدلے ، اور مسلم فیہ کے بدلے رہن رکھنا جائز ہے حالانکہ قبضہ کرنے سے پہلے بدلنا حرام ہے اس لئے کہنے والے کو سلامت کا ضامن قرار نہیں دیا جاسکتا ہے ۔
تشریح  :یہ امام ابو یوسف  کو جواب ہے۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ رہن میں غلام ضامن نہیں ہوتا ہے تو بیع میں بھی ضامن نہیں ہوگا ۔ اس کا جواب دیا جارہا ہے کہ رہن میں غلام کی قیمت قرض پر نہیں ہے قرض تو پہلے دے چکا ہے ، یہ تو اس کو وصول کرنے کے لئے اعتماد کی چیز ہے ، یہی وجہ ہے کہ صرف کے بدلے میں جو درہم آئے گا اس پر قبضہ کرنے سے پہلے کسی چیز کو خریدنا جائز نہیں ہے ، لیکن اس درہم کو رہن پر رکھنا جائز ہے ، کیونکہ یہ عقد معاوضہ نہیں ہے ۔ دوسری مثال یہ ہے کہ زید نے ابھی درہم دیا اور بعد میں دس من گیہوں دینے کا وعدہ لیا ، جسکو مسلم فیہ ، کہتے ہیں ، اس پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کو بیچنا جائز نہیں ،لیکن اس کو رہن پر رکھنا جائز ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ یہ معاوضہ نہیں ہے بلکہ وثیقہ ہے ، اور وثیقہ کے بارے میں کوئی کہے کہ رہن رکھ لو تو اس سے وہ قیمت کا ذمہ دار نہیں بنے گا ۔ 
لغت  : وثیقة : راہن قرض پہلے دے چکا ہے ، اب یہ اعتماد دلانے کے لئے کہ قرض واپس مل جائے گا ، اور نہیں ملے گا تو اس غلام کو بیچ کر وصول کرلینا اس کے لئے غلام کو رہن پر رکھ رہا ہے خود غلام کی قیمت قرض پر نہیں ہے ، اس کو٫ وثیقہ، کہتے ہیں ۔بیع: بیع میں خود غلام کی قیمت  بائع کے پاس ہے ، اس لئے یہاں معاوضہ ہے۔
ترجمہ  : ٤  بخلاف اجنبی کے اس لئے کہ اس کے قول کا اعتبار نہیں ہے اس لئے دھوکہ متحقق نہیں ہوگا۔ 
تشریح  : یہ امام ابو یوسف  کو جواب ہے ، اجنبی یہ کہے کہ یہ غلام ہے اس کو خرید لو یہ ایک ترغیبی بات ہے اس لئے اس کے قول کا اعتبار نہیں ہے اس لئے دھوکہ بھی نہیں ہوگا۔
ترجمہ  : ٥  ہمارے مسئلے کی مثال یہ ہے کہ آقا کہے کہ میرے اس غلام سے خرید و فروخت کرو میں نے اس کو تجارت کی اجازت دی ہے ، بعد میں غلام کسی اور کا نکل گیا تو قرض دینے والا آقا سے تمام رقم وصول کریں گے ۔] اسی طرح بیع کی صورت میں غلام نے کہا کہ مجھے خریدومیں غلام ہوں ، تو ثمن ڈوبتے وقت غلام سے وصول کیا جائے گا[ 
تشریح  : واضح ہے۔ 

Flag Counter