Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

39 - 540
التسلیم فیندر ہلاکہ قبلہ  ٢   بخلاف السلم لأن التسلیم فیہ متأخر والہلاک لیس بنادر قبلہ فتتحقق المنازعة. ٣   وعن أب حنیفة أنہ لا یجوز ف البیع أیضا والأول أصح وأظہر. (١٢)قال 

تشریح: کسی برتن کی مقدار معلوم نہ ہو یا کسی پتھر کا وزن معلوم نہ ہو اور اس کے ذریعہ بیع کرے تو بیع جائز ہے ، کیونکہ مبیع سامنے موجود ہے اس لئے ابھی مشتری کو سپرد کردے گا اور اتنی جلدی پتھر یا برتن کا ہلاک ہو نا بھی شاذ و نادر ہے ،اس لئے پتھر یا برتن کی مقدار کی جہالت جھگڑے کی طرف نہیں پہونچائے گی ۔   
لغت: پچھلے زمانے میں تمام غلوں کو برتن میں ڈال کر بیچتے تھے جسکو کیل کہتے تھے ، اس زمانے میں غلوں کو وزن کرکے نہیں بیچتے تھے ، چاندی سونا ، لوہا وغیرہ وزن کرکے بیچتے تھے ۔ اس زمانے میں سب کو وزن کرکے بیچتے ہیں ، صرف بہتی ہوئی چیز کو برتن میں ڈال کر بیچتے ہیں جسکو لیٹر کہتے ہیں ۔یتعجل فیہ : جلدی سے سپرد کر دے گا ۔ یندر : شاذ و نادر ہو گا ۔ 
ترجمہ: ٢   بخلاف بیع سلم کے اس لئے کہ اس میں سپرد کرنا بعد میں ہوتا ہے ، اور سپرد کرنے سے پہلے ہلاک ہونا نادر نہیں ہے اس لئے جھگڑا متحقق ہو گا ۔ 
تشریح: بیع سلم میں ثمن پہلے لیا جاتا ہے اور مبیع بہت بعد میں دی جاتی ہے اس لئے یہ بہت ممکن ہے کہ اس درمیان وہ برتن ہلاک ہو جائے ، یا وہ پتھر ہلاک ہو جائے ، اور چونکہ اس کی مقدار معلوم نہیں ہے اس لئے اس سے کیل کرکے یا اس پتھر سے وزن کر کے مبیع دینا مشکل ہو اس لئے ایسے برتن یا ایسے پتھر سے بیع سلم کرنا جائز نہیں ہے ۔
ترجمہ:  ٣  امام ابو حنیفہ  کی ایک روایت یہ ہے کہ بیع بھی جائز نہیں ہے۔ لیکن پہلی روایت زیادہ صحیح ہے اور زیادہ ظاہر ہے
 تشریح:   امام ابو حنیفہ  کی ایک روایت یہ ہے کہ فوری بیع میں بھی مجہول برتن اور مجہول پتھر سے بیع جائز نہیں ہے ۔ لیکن زیادہ صحیح اور زیادہ ظاہر روایت پہلی ہے کہ جائز ہے ۔ 
وجہ:  اس کی وجہ یہ ہے کہ حدیث میں اگر چہ بیع سلم کے سلسلے میں ہے کہ کیل معلوم ہو نا چاہئے اور وزن معلوم ہونا چاہئے ، لیکن اس سے فوری بیع میں بھی استدلال کیا جا سکتا ہے ۔ حدیث یہ ہے ۔  عن ابن عباس قال قدم النبی ۖ المدینة وھم یسلفون بالثمر السنتین والثلاث فقال من اسلف فی شیء ففی کیل معلوم ووزن معلوم الی اجل معلوم ۔(بخاری شریف ، باب السلم فی وزن معلوم، ص ٣٥٧ ،نمبر ٢٢٤٠مسلم شریف،باب السلم ، ص ٧٠١، نمبر ١٦٠٤ ٤١١٨) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو بیع یا ثمن سامنے موجود نہ ہو اس کا کیل یا وزن اور مدت معلوم ہو تب بیچنا خریدنا جائز ہوگا ورنہ نہیں۔
ترجمہ: (١٢)کسی نے کھانے کا ڈھیر بیچا ہر قفیز ایک درہم کے بدلے میں تو امام ابو حنیفہ کے نزدیک ایک قفیز کی بیع ہوگی اور 

Flag Counter