Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

393 - 540
(٢٢١) قال ولا بین المسلم والحرب ف دار الحرب ١ خلافا لأبی یوسف والشافع رحمہما 

ترجمہ  :(٢٢١)اور نہیں ہے سود مسلمان اور حربی کے درمیاں دار الحرب میں۔ 
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ مباح مال سود کے طور پر لے لے تو سود کا گناہ نہیں ہوگا ، یا وہ سود نہیں ہے ۔ 
تشریح : دار الحرب میں جو حربی ہیں مسلمان اس کے مال کو سودی کارو بار کرکے لیلے تو یہ سود نہیں ہے۔  
وجہ : (١)حربی کا مال مال غنیمت کے درجہ میں ہے۔اور مال غنیمت کا لینا جائز ہے۔اس لئے حربی کا مال اس کی رضامندی سے لینا بدرجہ اولی جائز ہوگا (٢) اس کے لئے ایک حدیث مرسل بھی ہے۔عن مکحول ان رسول اللہ ۖ قال لا ربوا بین اھل الحرب واظنہ قال وبین اھل الاسلام۔( نصب الرایة، باب الربا ، ج رابع، ص٨٣ علاء السنن ،باب فی الربا فی دار الحرب بین المسلم والحربی، ج رابع عشر، ص ٣٨٦ ،نمبر ٤٧٤٤) اس حدیث میں کہا گیا ہے کہ حربی اور مسلمان کے درمیان سود نہیں ہے۔امام ابو حنیفہ کا مسلک یہی ہے۔  
نوٹ : مجھے یہ حدیث تلاش بسیار کے بعد کہیں نہیں ملی۔  
ترجمہ  : ١  خلاف امام ابو یوسف  اور امام شافعی  کے، اندونوں کی دلیل یہ ہے ۔کوئی حربی دار الاسلام میں امن لیکر داخل ہو تو سود تو ہم سے سود نہیں لے سکتا ، اس پر قیاس کیا ہے ۔   
تشریح  : امام ابو یوسف اور امام شافعی فرماتے ہیں کہ حربی اور مسلمان کے درمیان بھی سود جائز نہیں ہے۔ انکی دلیل یہ ہے کہ کوئی حربی دار الاسلام میں امن لیکر داخل ہو اور وہ ہم سے سود کا کار وبار کرے تو حرام ہے اسی طرح ہم دار الحرب میں داخل ہوں اور سود کا کار وبار کریں تو حرام ہوگا ۔ 
وجہ : (١)قرآن میں علی الاطلاق سود کو حرام قرار دیا گیا ہے۔آیت ہے ۔ یا ایھا الذین آمنوا اتقوا اللہ وذروا مابقی من الربوا ان کنتم مؤمنین۔ (آیت ٢٧٨ سورة البقرة٢) اس آیت میںفرمایا کہ جو سود باقی رہ گیا ہو اس کو چھوڑ دو اور یہ علی الاطلاق ہے۔اس لئے حربی سے سود لینا حرام ہوگ(٢) حجة الوداع کے موقع پر آپۖ نے سود ختم کرنے کا اعلان فرمایا تھا اور حضرت عباس کا سود جو لوگوں پر تھا اس کو معاف کرنے کا اعلان فرمایا تھا۔حالانکہ وہ سود کافروں پر بھی تھا۔جس سے معلوم ہوا کہ سود حربی سے بھی لینا حرام ہے۔قال دخلنا علی جابر بن عبد اللہ فسأل عن القوم ...وربا الجاھلیة  موضوع  وأول ربا اضع ربانا ربا عباس بن عبد المطلب فانہ موضوع کلہ۔ (مسلم شریف ، باب حجة النبی ،ص ٥١٥، نمبر ٢٩٥٠١٢١٨ ابو داؤد شریف ، باب صفة حجة النبی، ص٢٧٩، نمبر١٩٠٥) اس حدیث میں٫ وربا الجاھلیة موضوع، فرمایاجس کا مطلب یہ ہے کہ حربیوں کے سود بھی ختم کئے جاتے ہیں۔اس لئے حربی سے بھی سود لینا حرام ہوگا ۔

Flag Counter