Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

391 - 540
الصحیح ٦  ولا خیر ف استقراضہ عددا أو وزنا عند أب حنیفة رحمہ اللہ لأنہ یتفاوت بالخبز والخباز والتنور والتقدم والتأخر.٧  وعند محمد رحمہ اللہ یجوز بہما للتعامل ٨ وعند أب یوسف رحمہ اللہ یجوز وزنا ولا یجوز عددا للتفاوت ف آحادہ. (٢٢٠)قال ولا ربا بین المولی 

ترجمہ  : ٥  ایسے ہی روٹی میں بیع سلم کیا تو صحیح روایت میں جائز ہے ، امام ابو یوسف  کے نزدیک ۔ 
تشریح  : درہم ا بھی دیا اور روٹی بعد میں دے گا اور اس میں بیع سلم کیا تو امام ابو یوسف  کے مزدیک جائز ہے ۔ 
وجہ : امام ابو یوسف  کے نزدیک روٹی وزنی ہے اس لئے بعد میں وزن کرکے دے دے گا ، اور کوئی جھگڑا نہیں ہوگا اس لئے بیع سلم جائز ہوجائے گی ۔
ترجمہ  : ٦  عدد کے اعتبار سے ہو یا وزن کے اعتبار سے ہو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک اس کو قرض پر لینا جائز نہیں ہے ، اس لئے کہ روٹی میں فرق ہوتا ہے ، روٹی بنانے والے کی وجہ سے فرق ہوتا ہے ، تنور سے ، آگے ، پیچھے ہونے سے بھی روٹی میں فرق آتا ہے ۔ 
تشریح  :  گن کر روٹی کو قرض پر لے تب بھی جائز نہیں کیونکہ کوئی روٹی چھوٹی ہوگی اور کوئی بڑی ہوگی اس لئے متعین کرنا مشکل ہے ، لیکن وزن کرکے لینا بھی صحیح نہیں ہے ، کیونکہ پکانے والا اچھا ہو تو روٹی اچھی ہوگی ، اور خراب ہوتو خراب ہوگی ، خود تنور اچھا ہو تو اچھی ہوگی اور خراب ہوتو خراب ہوگی ، تنور جلائے تو شروع کی روٹی اتنی اچھی نہیں ہوتی  ، جبکہ بعد کی روٹی بہت اچھی ہوتی ہے ، اس لئے وزن کے اعتبار سے متعین کرنا کافی نہیں خود روٹی میں بہت بڑا فرق آجاتا ہے اس لئے اس کا قرض لینا صحیح نہیں ہے، اس لئے کہ ادائیگی کے وقت جھگڑا ہوگا ۔
 ترجمہ  : ٧  امام محمد  کے نزدیک تعامل کی وجہ سے دونوں طریقوں سے قرض جائز ہے ۔ 
تشریح  : لوگوں کا عمل ہے کہ روٹی کو وزن کرکے ، اور گن کر قرض لیتے ہیں اور پھر واپس کردیتے ہیں ، تھوڑی بہت کمی بیشی ہوتی ہے تو پڑوس اور رشتہ دار اس کو نظر انداز کرتے ہیں اس لئے اس تعامل کی وجہ سے یہ جائز ہے ۔ 
وجہ : اس حدیث میں ہے کہ اونٹ قرض پر لیا تو تعامل کی وجہ سے روٹی بھی قرض پر لی جا سکتی ہے ۔ عن ابی ھریرة قال استقرض رسول اللہ  ۖ سنا فاعطاہ سنا خیرا من سنہ ۔( ترمذی شریف ، باب ما جاء فی استقراض البعیر او الشیء من الحیوان ، ص ٣١٩، نمبر ١٣١٦) اس حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے اونٹ قرض لئے ۔ 
 ترجمہ  : ٨  امام ابو یوسف  کے نزدیک وزن کے طور پر جائز ہے عدد کے طور پر نہیں ، کیونکہ اس کے افراد میں فرق ہوتا ہے ۔ 
تشریح : امام ابو یوسف  کے نزدیک روٹی کو وزن کے طور پر قرض لے تو جائز ہے ، گن کر قرض لے تو جائز نہیں ہے ، کیونکہ ہر 

Flag Counter