Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

389 - 540
نصاب أحدہما بالآخر ف الزکاة فکذا أجزاؤہا ذا لم تتبدل بالصنعة.(٢١٧) قال وکذا خل الدقل بخل العنب١  للاختلاف بین أصلیہما فکذا بین ماء یہما ولہذا کان عصیراہما جنسین.٢  وشعر المعز وصوف الغنم جنسان لاختلاف المقاصد.(٢١٨) قال وکذا شحم البطن بالألیة أو باللحم  ١  لأنہا أجناس مختلفة لاختلاف الصور والمعان والمنافع اختلافا فاحشا.

نہیں ہوتا ، پس ایسے ہی اس کے اجزا مختلف ہوں گے اگر کسی کاریگری سے حقیقت نہ بدلی جائے 
تشریح  : ہماری دلیل یہ ہے کہ اس دودھ کا اصل گائے اور بکری ہے جو الگ الگ نسل ہے یہاں تک کہ زکوة میں گائے سے بکری کا نصاب پورا نہیں ہوتا اس لئے دودھ بھی ایک جنس کا نہیں ہوگا ، ہاں سب دودھ کو ملاکر پنیر بنا دیا جائے تو اب ایک تیسری چیز بن گئی اس لئے اب پنیر ایک جنس ہوجائے گی ۔    
ترجمہ  : (٢١٧)اور جائز ہے کھجور کا سرکہ انگور کے سرکہ کے ساتھ کمی بیشی کرکے۔ 
ترجمہ  : ١  دونوں کے اصل کے الگ الگ ہونے کی وجہ سے ، پس ایسے ہی دونوں کے پانی ہوں گے ، اسی لئے دونوں کے رس دو جنس ہیں ۔ 
وجہ  :کھجور کا سرکہ الگ جنس ہے اور انگور کا سرکہ الگ جنس ہے۔کیونکہ دونوں الگ الگ جنس سے نکلے ہیں اس لئے کمی بیشی کے ساتھ بیچنا جائز ہے۔اگرچہ دونوں کا نام سرکہ ہے۔
لغت  : خل : سرکہ ۔ دقل : گھٹیا کھجور۔خل العنب : انگور کا سرکہ 
ترجمہ  : ٢  بکری کا بال اور بھیڑ کا اون دو جنس ہیں دونوں کے مقاصد کے الگ الگ ہونے کی وجہ سے ۔
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اصل چاہے ایک جنس مانی جاتی ہو لیکن فرع کا مقصد بالکل الگ الگ ہو تو دو جنس شمار ہوں گے 
تشریح  : بھیڑ اور بکری زکوة کے باب میں ایک جنس مانے جاتے ہیں ، لیکن انکے بال بالکل الگ الگ ہوتے ہیں ، اور ان کا مقصد بھی الگ الگ ہے اس لئے یہ دونوں دو جنس ہیں اس لئے کمی بیشی کرکے بیچنا جائز ہے ۔
ترجمہ : (٢١٨) پیٹ کی چربی چکتی کے بدلے میں یا گوشت کے بدلے میں ]کمی بیشی کرکے بیچنا جائز ہے ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ وہ سب الگ الگ جنس ہیں ، صورت ، معانی ، اور منافع کے بہت الگ الگ ہونے کی وجہ سے ۔ 
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ چاہے سب کا اصل ایک ہی ہو ، لیکن نام میں اور منافع میں فرق ہو تو اس کو الگ الگ جنس مانی جائے گی ، اور کمی بیشی کرکے بیچنا جائز ہوگا۔ 

Flag Counter