Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

388 - 540
اشبہ ذلک من الوحوش کلھا اثنین بواحد واکثر من ذلک یدا بید فان دخل فی ذلک الاجل فلا خیر فیہ (موطا امام مالک ، باب بیع اللحم باللحم ص ٥٩٣) اس اثر میں مچھلی کے گوشت کو بکری گائے کے گوشت کے ساتھ کمی بیشی کرکے بیچنا جائز قرار دیا بشرطیکہ نقد ہو ادھار نہ ہو اس لئے کہ دونوں وزنی ہیں۔
 لغت : اللحمان :  لحم کی جمع ہے گوشت۔ جوامیس : بھینس ۔معز : بکری ۔ ضان : بھیڑ ۔  بخاتی: بخت نصر نے عربی اونٹ اور عجمی اونٹ دو نوں ملا کر ایک تیسرا اونٹ پیدا کروایا تھا جسکو بختی اونٹ کہتے ہیں۔ 
ترجمہ : ٢  بہر حال گائے اور بھینس ایک جنس ہے ایسے ہی بکری اور بھیڑ ایک جنس ہے ، ایسے ہی عربی اور بختی اونٹ ایک جنس ہے 
تشریح: گائے اور بھینس ایک جنس شمار کی جاتی ہے ،  چنانچہ گائے کا گوشت بکری کے گوشت کے بدلے برابر سرابر کرکے بیچنا ہوگا ، اسی طرح بکری اور بھیڑ ایک جنس شمار کی جاتی ہے ، اور عربی اونٹ اور بختی اونٹ ایک جنس شمار کی جاتی ہے اس لئے برابر سرابر بیچنا ہوگا  
ترجمہ  :(٢١٦) ایسے ہی گائے کا دودھ اور بکری کا دودھ ]بعض کا بعض کے ساتھ کمی بیشی کرکے بیچنا جائز ہے[  
تشریح : گائے کا دودھ گائے کی جنس ہے اور بکری کا دودھ بکری کی جنس سے ہے اس لئے گائے کا دودھ بکری کے دودھ کے ساتھ کمی  بیشی کرکے بیچنا جائز ہے ۔  
وجہ : (١) اوپر موطا امام مالک کا اثر گزر چکا۔ (٢) اس حدیث میں ہے ۔   عن عبادة بن صامت ......وبیعوا الشعیر بالتمر کیف شئتم یدا بید۔(ترمذی شریف، باب ماجاء ان الحنطة بالحنطة مثلا بمثل وکراہیة التفاضل فیہ ،ص ٣٠٢ ،نمبر ١٢٤٠) اس حدیث میں ہے کہ دو جنس ہوں تو کمی بیشی کرکے جیسے چاہو بیچو۔
ترجمہ  : ١  امام شافعی سے ایک روایت ہے کہ گائے کا دودھ بکری کے دودھ کے ساتھ کم بیش کرکے بیچنا جائز نہیں ہے اس لئے کہ ایک ہی جنس ہے ، مقصد کے متحد ہونے کی وجہ سے ۔
تشریح  :  گائے کا دودھ اور بکری کا دودھ سب دودھ ہے ، اور سب کا مقصد دودھ پینا ہے اس لئے ایک جنس ہوا اس لئے کمی بیشی کرکے بیچنا جائز نہیں ہے ۔ 
 ترجمہ  : ٢  ہماری دلیل یہ ہے کہ اصول مختلف ہے ، یہی وجہ ہے کہ زکوة میں دونوں میں سے ایک دوسرے کا نصاب پور 

Flag Counter