Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

383 - 540
منہما متماثلا عند أب حنیفة وأب یوسف رحمہما اللہ.٤  وقال محمد رحمہ اللہ لا یجوز جمیع ذلک لأنہ یعتبر المساواة ف أعدل الأحوال وہو المال٥  وأبو حنیفة رحمہ اللہ یعتبرہ ف الحال وکذا أبو یوسف رحمہ اللہ عملا بطلاق الحدیث٦  لا أنہ ترک ہذا الأصل ف بیع الرطب بالتمر لما رویناہ لہما.٧  ووجہ الفرق لمحمد رحمہ اللہ بین ہذہ الفصول وبین الرطب بالرطب أن التفاوت فیما یظہر مع بقاء البدلین علی الاسم الذ عقد علیہ العقدوف الرطب بالتمر مع بقاء أحدہما علی ذلک فیکون تفاوتا ف عین المعقود علیہ وف الرطب 

کرتے ہیں اور وہ بعد کی حالت ہے۔ 
تشریح :امام محمد  کی رائے ہے کہ ان تمام صورتوں میںبیع جائز نہیں ہوگی ، کیو ںکہ اعدل الاحوال ، یعنی بعد میں خشک ہو نے کے بعد دونوں برابر نہیں رہیں گے اس لئے بیع جائز نہیں ہوگی ۔
لغت  : اعدل الاحوال : کا مطلب یہ ہے کہ خشک ہونے کے بعد برابر رہے ، مأل : انجام کار ، بعد میں ۔  
ترجمہ  : ٥  اور امام ابو حنیفہ  فی الحال برابری کا اعتبار کرتے ہیں ، اور ایسے امام ابو یوسف  فی الحال برابری کا اعتبار کرتے ہیں حدیث مثلا بمثل کے مطلق ہونے کی وجہ سے ۔
تشریح  : اوپر کی تمام صورتوں میں جنس ایک ہے اس لئے اس وقت دونوں برابر ہوجائیں اتنا ہی کافی ہے ، کیونکہ حدیث میں تھا کہ مثلا بمثل ، برابر کرکے بیچو ، اس میں یہ نہیں ہے کہ  خشک ہونے کے بعد بھی برابری قائم رہے ۔ 
ترجمہ  : ٦  مگر یہ کہ امام ابو یوسف نے اس قاعدے کو تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے میں بیچا جائے اس میں چھوڑ دیا ، اس حدیث کی بنا پر جو ہم نے صاحبین  کے لئے بیان کیا ۔ 
تشریح  :  تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچے تو اس وقت برابر کردینے کے قاعدے کو اس حدیث کی بنا پر چھوڑ دیا  جو صاحبین  کی دلیل میں پیش کیا تھا، وہ حدیث یہ تھی ۔ قال سعد انی سمعت رسول اللہ  ۖسئل عن شراء التمر بالرطب فقال رسول اللہ  ۖ أینقض الرطب اذا یبس؟  قالوا نعم فنھاہ عن ذالک ۔ (ابو داود شریف ، باب فی الثمر بالتمر ، ص ٤٨٨، نمبر ٣٣٥٩ابن ماجة شریف ، باب بیع الرطب بالتمر ، ص ٣٢٤، نمبر ٢٢٦٤)اس میں ہے کہ بعد میں کم ہوجاتا ہو تو مت بیچو۔
ترجمہ  : ٧  رطب کو رطب کے بدلے میں بیچے تو جائز ہے اور باقی تمام میں جائز نہیں ہے امام محمد  کے نزدیک فرق کی وجہ 

Flag Counter