Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

380 - 540
عند أب حنیفة ١ وقالا لا یجوز لقولہ علیہ الصلاة والسلام حین سئل عنہ أو ینقص ذا جف ؟ فقیل نعم فقال علیہ الصلاة والسلام لا ذا ٢  لہ أن الرطب تمر لقولہ علیہ الصلاة والسلام حین أہدی لیہ رطب أوکل تمر خیبر ہکذا سماہ تمرا. وبیع التمر بمثلہ جائز لما روینا ٣  ولأنہ لو 

وجہ  : (١)دونوں ہی کھجور ہیں اس لئے ایک جنس ہیں۔اس لئے برتن میں بھر کر دونوں کو برابر کرکے بیچے تو کوئی حرج کی بات نہیں ہے۔حدیث گزر چکی ہے مثلا بمثل۔(٢) اور اگر دو جنس مان لیں تو کمی بیشی کرکے بھی بیچنا جائز ہو گا۔اس کے لئے حدیث گزر چکی ہے  فاذا اختلفت ھذہ الاوصاف فبیعوا کیف شئتم اذا کان یدا بید  (مسلم شریف ، باب الصرف وبیع الذھب بالورق نقدا، ص٦٩٢، نمبر ٤٠٦٣١٥٨٧) اس حدیث میں ہے کہ جنس بدل جائے تو کمی بیشی کرکے بیچنا جائز ہے ۔ (٣) اس حدیث میں ہے کہ رطب کو تمر کے بدلے ادھار نہ بیچے اس سے استدلال کیا جا سکتا ہے کہ نقد بیچ سکتا ہے ۔ سمع سعد بن ابی وقاص یقول نھی رسول اللہ  ۖ عن بیع الرطب بالتمر نسیئة ( ابو داود شریف ، باب فی الثمر بالتمر ، ص ٤٨٩، نمبر ٣٣٦٠) 
ترجمہ  : ١  صاحبین  فرماتے ہیں کہ تر کھجور کو خشک کھجور کے ساتھ بیچنا جائز نہیں ہے ،حضور ۖ کے قول کی وجہ سے جب آپ سے پوچھا گیا کہ اگر خشک ہوتا ہے تو کم ہوجاتا ہے تو جواب دیا گیا کہ ہاں تو حضور ۖ نے فرمایا کہ تب نہ بیچو۔  
تشریح  : صاحبین اور امام شافعی فرماتے ہیں کہ تر کھجور کو خشک کے بدلے بیچنا جائز نہیں۔  
وجہ :(١)  وہ فرماتے ہیں کہ دونوں کی جنس ایک ہے اور برتن میں بھر کر بیچیںگے تو ابھی تو دونوں برابر ہو جائیںگے لیکن بعد میں تر کھجور خشک ہوگا تو اس کی مقدار کم ہو جائے گی تو بعد میں مساوات باقی نہیں رہے گی۔اس لئے یہ مثلا بمثل نہیں ہوئی ۔اس لئے تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا جائز نہیں  (٢)صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ قال سعد انی سمعت رسول اللہ  ۖسئل عن شراء التمر بالرطب فقال رسول اللہ  ۖ أینقض الرطب اذا یبس؟  قالوا نعم فنھاہ عن ذالک ۔ (ابو داود شریف ، باب فی الثمر بالتمر ، ص ٤٨٨، نمبر ٣٣٥٩ابن ماجة شریف ، باب بیع الرطب بالتمر ، ص ٣٢٤، نمبر ٢٢٦٤)اس حدیث میں کھجور اور رطب ایک جنس ہے لیکن کمی بیشی کا خطرہ ہے اس لئے ایک کیل سے بیچنے سے بھی منع فرمایا ۔
ترجمہ  : ٢  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ رطب بھی تمر ہی ہے حضور ۖ کے قول کی وجہ سے جب آپ ۖ کو رطب ہدیہ دیا گیا تو پوچھا أکل تمر خیبر ھکذا؟،یعنی رطب کو تمر کو تمر کہا ، اور تمر کی بیع تمر کے ساتھ جائز ہے ، اس حدیث کی بنا پر جو ہم نے روایت کی ۔
تشریح  : امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ خیبر سے جب تمر جنیب ]رطب[ حضور ۖ کے سامنے آیا تو حضور ۖ نے پوچھا کہ کیا خیبر کے تمام تمر ایسے ہی ہوتے ہیں ؟ ، اور اس حدیث میں رطب کو تمر کہا ہے اس لئے رطب اور ایک جنس ہے اس لئے دونوں کو برابر 

Flag Counter