Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

373 - 540
لوجود الطعم علی ما مر.(٢٠٨) قال ویجوز بیع الفلس بالفلسین بأعیانہما ١ عند أب حنیفة 

اسودین۔ ( مسلم شریف ، باب جواز بیع الحیوان بالحیوان من جنسہ متفاضلا، ص ٧٠١، نمبر ٤١١٣١٦٠٢ ترمذی شریف ، باب ما جاء فی شراء العبد بالعبدین، ص ٣٠١، نمبر ١٢٣٩) اس حدیث میں ایک غلام کو دو غلاموں کے بدلے میں خریدا ۔(٢) کیلی وزنی کے علاوہ میں سود نہیں ہے اس کے لئے یہ قول تابعی ہے ۔عن ابن المسیب فی قبطیة بقبطیتین نسیئة کان لا یری بہ بأسا ، و قال انما الربا فیما یکال او یوزن ۔ ( مصنف عبد الرزاق، باب البز بالبز ، ج ثامن، ص ٢٧، نمبر ١٤٢٧٦) اس قول تابعی میں ہے کہ سود صرف کیلی اور وزنی چیزوں میں ہے ۔قبطی کپڑے میں نہیں ہے ۔
ترجمہ  : ٢  حضرت امام شافعی  ہماری مخالفت کرتے ہیں اس لئے کہ ان میں طعم پایا جاتا ہے ، جیسا کہ پہلے گزرا ۔ 
تشریح  : امام شافعی  کے یہاں سود کی علت طعم ہونا ہے اور انڈا وغیرہ کھانے کی چیز ہے چاہے عددی ہے اس لئے ایک انڈے کو دو انڈے کے ساتھ بیچنا جائز نہیں ہوگا ۔ 
ترجمہ  : (٢٠٨) دونوں پیسے متعین کر لے تو ایک پیسے کی بیع دو پیسوں کے بدلے جائز ہے ۔
ترجمہ  : ١  امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزیک ۔
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ایک چیز پیدائشی طور پر ثمن نہیں ہے عوام نے ثمن بنا دیا ہے، اور وزنی کے بجائے عددی کردیا ہے، اب بائع اور مشتری اس کی ثمنیت ختم کرکے اخروٹ کی طرح عددی طور پر کمی بیشی کرکے بیچے تو جائز ہے ۔
اصول : شیخین کا اصول یہ ہے کہ جو چیز پیدائشی ثمن نہیں ہے عوام نے ثمن بنایا ہے تو بائع اور مشتری اس کی ثمنیت ختم کرسکتے ہیں
لغت : فلس : پیتل کا پیسہ ، یہ درہم اور دینار کی طرح ثمن نہیں ہے ، لیکن درہم سے کم مالیت ادا کرنے کے لئے پیتل کا پیسہ ادا کرتے تھے ، پیتل وزنی چیز ہے ، لیکن پیسہ بننے کے بعد یہ عددی ہوگیا ۔  
تشریح  : امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک ایک پیسہ کو دو پیسوں کے بدلے بیچنا جائز ہے ۔ لیکن شرط یہ ہے کہ دونوں جانب پیسہ متعین ہو ں  ورنہ یہ ادھار ہوجائے گا ، اور ایک جنس کی چیز کو ادھار بیچنا جائز نہیں ہے ، اس کے لئے پہلے حدیث گزر چکی ہے  
وجہ  : (١) پیسہ پیدائشء طور پر ثمن نہیں ہے ، عوام کے ثمن بنانے سے ثمن بنا تھا ، اب بائع اور مشتری نے اس کی ثمنیت ختم کردی تو لوٹ کر پیتل رہ گیا ،  یہ پیدائشی طور پر وزنی تھا لیکن ابھی یہ عددی طور پر مروج ہے اس لئے وزنی نہیں رہا عددی ہوگیا ، اور عددی کے بارے میں حدیث ہے کہ ایک کو دو کے بدلے میں بیچ سکتے ہو اسلئے ایک فلوس کو دو کے بدلے بیچنا جائز ہوگا  (٢)  عددی چیز کو کمی زیادتی کے ساتھ بیچ سکتے ہیں اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔عن جابر قال جاء عبد فبایع النبی  ۖ 

Flag Counter