Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

368 - 540
الذہب بجنسہ متماثلا کیلا لا یجوز عندہما ون تعارفوا ذلک لتوہم الفضل علی ما ہو المعیار فیہ کما ذا باع مجازفة ٤   لا أنہ یجوز السلام ف الحنطة ونحوہا وزنا لوجود السلام ف معلوم.]ب[(٢٠٤) قال وکل ما ینسب لی الرطل فہو وزن ١ معناہ ما یباع بالأواق لأنہ 

وزن کرکے ناپے تو کمی زیادتی ہوجائے اور سود ہوجائے اس لئے ناجائز رہے گا۔ (٢) جیسے اندازہ کرکے بیچے تو کمی زیادتی کا شبہ ہے اس لئے جائز نہیں ہے ۔
ترجمہ  : ٤  مگر گیہوں اور اس کے مثل میں وزن کرکے بیع سلم کرنا جائز ہے، معلوم مقدار میں سلم کے جائز ہونے کی وجہ سے 
اصول  :  یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ کیلی چیز وزن کرکے بیع سلم کیا تو جائز ہے ، اور اس طرح ادھار بھی جائز ہے ۔
تشریح  : گیہوں کو وزن کرکے بیع سلم کیا ، قیمت ابھی دے دی اور ایک ماہ کے بعد گیہوں لینے کا وعدہ لیا تو یہ جائز ہے ۔
وجہ  : (١) بیع سلم میں مقدار کا معلوم ہونا ضروری ہے چاہے وزن سے ہو ، اور یہاں مقدار معلوم ہوگئی اس لئے بیع سلم جائز ہوجائے گی ۔ (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ گیہوں حقیقت میں کیلی ہے ، وزن کرکے بعد میں بیچا ہے اس لئے درہم کا وزنی ہونا اور ہے اور گیہوں کا وزنی ہونا دوسری چیز ہے اس لئے ادھار بھی بیچنا جائز ہوگا۔
ترجمہ  :(ب)( ٢٠٤) ہر وہ چیز جو رطل سے بیچی جائے وہ وزنی ہوتی ہے ، اس کامعنی ہے کہ جو اوقیہ سے بیچی جائے ، اس لئے کہ رطل وزن کے اعتبار سے متعین کیا گیا ہے ، یہاں تک کہ جو چیز رطل سے بیچی جائے اس میں اس کے وزن کا حساب ہوتا ہے، بخلاف اور کیلی برتن کے ۔ 
تشریح  :  اس عبارت میں یہ بتانا چاہتے ہیں کہ رطل کا جو برتن ہے وہ وزن کے حساب سے بنایا گیا ہے اس لئے اس میںبھر کر جو گیہوں چاول دیا جائے گا وہ کیلی نہیں ہوگا بلکہ وزنی ہوجائے گا ۔اور عام برتن جو وزن کے حساب سے نہ بنایا گیا ہو اس میں ڈال کر ناپا جائے گا تو وہ کیلی رہے گا ، کیونکہ وہ وزن کے حساب سے نہیں بنایا گیا ہے ۔
نوٹ :گیہوں ، چاول کا دانہ چھوٹا ہوتا ہے ، اور برتن میں بھرنے سے خلا باقی نہیں رہتا ، اس لئے ایک ہی برتن میں دو مرتبہ بھرے تو دونوں برابر ہوں گے ، اور بیع جائز ہوگی۔  
لغت :  رطل : عرب میں ایک برتن ہوتا تھا جسکو رطل کہتے تھے ، اس سے کیلی چیزیں اور غلہ ناپی جاتی تھیں۔ اس میں بھر کر ناپا جائے تو وہ وزنی ہوجائے گا ۔8 رطل کا ایک صاع ہوتا ہے .ایک رطل کا وزن442.25 گرام ہوتا ہے ۔ اور ایک صاع کا وزن 3538 گرام ہوتا ہے۔ یہ حساب احسن الفتاوی از مفتی رشید احمد لدھیانوی صاحب  سے لیا گیا ہے ۔  
اوقیہ : عرب میں ایک باٹ ہوتا تھا جس سے درہم اور دینار ناپا جاتا تھا ۔40  درہم کا ایک اوقیہ ہوتا ہے ۔ ایک اوقیہ کا وزن 

Flag Counter