Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

367 - 540
بالأدنی]الف[(٢٠٤) وما لم ینص علیہ فہو محمول علی عادات الناس١  لأنہا دالة. ٢  وعن أب یوسف أنہ یعتبر العرف علی خلاف المنصوص علیہ أیضا لأن النص علی ذلک لمکان العادة فکانت ہ المنظور لیہا وقد تبدلت٣  فعلی ہذا لو باع الحنطة بجنسہا متساویا وزنا أو 

وزن اہل مکة والمکیال مکیال اہل المدینہ۔ (ابو داؤد شریف، باب فی قول النبی ۖ المکیال مکیال المدینة ،ص٤٨٦ ،نمبر ٣٣٤٠) اس حدیث میں اشارہ ہے کہ وزن میں اہل مکہ کا اعتبار ہے اور کیل میں اہل مدینہ کا اعتبار ہے، اس لئے یہ قیامت تک رہے گا۔
 ترجمہ : (الف) (٢٠٤)اور جس پر تصریح نہیں ہے تو وہ لوگوں کی عادت پر محمول ہے۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ لوگوں کی عادتیں ہی کیلی اور وزنی پر دلالت کرنے والی ہے ۔ 
تشریح : جن چیزوں کے بارے میں شریعت کی تصریح نہیں ہے کہ وہ کیلی ہیں یا وزنی ہیں تو وہ لوگوںکی عادت پر محمول ہونگے۔وہ اس کو کیلی طور پر استعمال کرتے ہیں تو کیلی ہوگی اور وزنی طور پر استعمال کرتے ہیں تو وزنی ہوگی۔
ترجمہ  :  ٢  حضرت امام ابو یوسف  سے ایک روایت ہے کہ چاہے نص موجود ہو اس کے خلاف وہ عرف کا اعتبار کرتے ہیں ۔ اس لئے کہ اس زمانے کی عادت کی وجہ سے نص وارد ہوئی تھی اس لئے عادت ہی منظور نظر ہوئی ، اور اب عادت بدل گئی ] تو حکم بھی بدل جائے گا [     
تشریح :  امام ابو یوسف فرماتے ہیں کہ عادت بدل گئی ہو تو اب عادت کے مطابق فیصلہ ہوگا۔مثلا لوگ اب گیہوں کو کیل کے بجائے کیلو سے بیچنے لگے ہیں تو اب سود کا مدار کیلو پر اور وزن پر ہوگا کیل پر نہیں ہوگا۔  
وجہ : حضورکے زمانے میں لوگوں کی عادت کے مطابق فیصلہ کیا گیا تھا۔اس لئے اب عادت بدل گئی تو فیصلہ بدل جائے گا۔
ترجمہ  : ٣   اس قاعدے پر اگر گیہوں کو گیہوں کے بدلے میں وزن کرکے برابر سرابر بیچا ۔ یا سونے کو سونے بدلے میں کیل کرکے برابر سرابر بیچا تو امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کے نزدیک جائز نہیں ہے چاہے لوگوں کے  اس میں رواج پھیل گیا ہو ، ناپنے کا جو معیار پہلے تھا اس کے اعتبار سے کمی زیادتی کے وہم کی وجہ سے ، جیسے اٹکل سے بیچتا تو جائز نہیں ہوتا ۔
تشریح  : حضور ۖ کے زمانے میں گیہوں کیلی ہے ، لیکن وزن کرکے برابر سرابر بیچا ۔سونا وزنی تھا لیکن کیل کرکے برابر سرابر بیچا تو امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کے نزدیک جائز نہیں ہوگا ۔ چاہے یہ عرف بن گیا ہو کہ گیہوں وزن کرکے بیچنے لگے ہیں اور سونا چاندی کیل کرکے بیچنے لگے ہیں ۔
وجہ  : (١)یہ بہت ممکن ہے کہ اسی گیہوں کو حضور ۖ زمانے کے اعتبار سے کیل کرکے ناپے تو کمی زیادتی ہوجائے ، یا سونے کو 

Flag Counter