Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

366 - 540
الشبہة فیہ لی شبہة الشبہة وہ غیر معتبرة.(٢٠٣)قال وکل شیء نص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی تحریم التفاضل فیہ کیلا فہو مکیل أبدا ون ترک الناس الکیل فیہ مثل الحنطة والشعیر والتمر والملح وکل ما نص علی تحریم التفاضل فیہ وزنا فہو موزون أبدا ون ترک الناس الوزن فیہ مثل الذہب والفضة  ١ لأن النص أقوی من العرف والأقوی لا یترک 

شبہ شبہة الشبہ کی طرف نزول کر گیا اور اس کا اعتبار نہیں ہے ۔ 
تشریح  :  زعفران اور درہم کے درمیان یہ تیسرا فرق ہے ۔زعفران پر مشتری نے قبضہ کیا تو پچھلی حدیث کے اعتبار سے جب تک دوبار اس کو وزن نہ کرے اس کو بیچنا ، ہدیہ کرنا ، یا کھانا جائز نہیں ہے ۔ لیکن بائع درہم پر قبضہ کرے تو دوبارہ وزن کئے بغیر اس سے کوئی چیز خرید سکتا ہے ، اس کو ہدیہ کر سکتا ہے ، کیونکہ یہ متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتا ۔ اس لئے حکمی  اعتبار سے بھی زعفران اور درہم الگ الگ چیز ہیں ، اس لئے ایک کو دوسرے کے بدلے میں بیچا تو سود کا شبہ بھی نہیں رہا بلکہ شبہة الشبہ ہوگیا ، اور شریعت میں حقیقت سود سے بچنے کی تاکید ہے ، آگے بڑھ کر سود کے شبہ سے بچنے کی تاکید ہے ، لیکن شبہة الشبہ کا کوئی اعتبار نہیں ہے ، اس لئے اس کو ادھار بیچنا بھی جائز ہے ۔ 
ترجمہ  : (٢٠٣) ہر وہ چیز جس میں حضور  ۖ نے تصریح کی کمی بیشی کے حرام ہونے پر کیل کے اعتبار سے وہ چیز ہمیشہ کیلی ہے اگر چہ لوگ اس کو کیل کرنا چھوڑ دے۔مثلا گیہوں، جو، کھجور اور نمک۔اور ہر وہ چیز کہ تصریح کی اس میں کمی بیشی کے حرام ہونے پر وزن کے اعتبار سے تو وہ ہمیشہ وزنی ہے اگرچہ لوگ اس کو وزن کرنا چھوڑ دے۔جیسے سونا اور چاندی۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ حدیث عرف سے زیادہ قوی ہے ، اور ادنی کے ذریعہ سے قوی کو نہیں چھوڑا جاسکتا ہے ۔  
تشریح : حضور کے زمانے میں جو چیزیں کیلی تھیں وہ قیامت تک کیلی ہی رہیںگی۔اور کمی بیشی کا اعتبار کیل کے اعتبار سے ہوگا۔چاہے بعد میں لوگوں نے ان چیزوں کو کیل کرنا چھوڑ دیا ہو۔ مثلا گیہوں ، جو، کھجور اور نمک وغیرہ حضور کے زمانے میں کیل سے بیچے جاتے تھے اور حضورۖ نے تصریح کی ہے کہ یہ کیلی ہیں اس لئے وہ ہمیشہ کیلی ہی رہیںگی۔چاہے آج کل لوگوں نے ان چیزوں کو وزن کرکے بیچنا شروع کر دیا ہے۔ اور جو چیزیں حضور کے زمانے میں وزنی تھیں اور آپۖ نے تصریح فرمائی ہے کہ یہ وزنی ہیں تو وہ قیامت تک وزنی ہی کے اعتبار سے سود کا اعتبار ہوگا۔ مثلا سونا اور چاندی حضور کے زمانے میں وزنی تھے اور آپۖ نے تصریح فرمائی ہے کہ یہ وزنی ہیں اس لئے قیامت تک وزنی رہیںگے  
وجہ  :(١)آپ کی حدیث قیامت تک کے لئے ہے اور آپ کا دین قیامت تک کے لئے ہے اس لئے آپ کی تصریح کا اعتبار بھی قیامت تک رہے گا (٢) حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے۔عن ابن عمر قال قال رسول اللہ ۖ الوزن 

Flag Counter