الصاع فہو ف حکم الحفنة لأنہ لا تقدیر ف الشرع بما دونہ٤ ولو تبایعا مکیلا أو موزونا غیر مطعوم بجنسہ متفاضلا کالجص والحدید لا یجوز عندنا لوجود القدر والجنس.٥ وعندہ
ہوگا ۔
تشریح : امام شافعی کے نزدیک سود کی علت کھانا ہونا اور ثمن بننا ہے ، اور ایک لپ اور دولپ بھی کھانا ہے ، اور یہاں مبیع اور ثمن برابر سرابر نہیں ہے اس لئے حرام ہوگا ۔
ترجمہ: ٣ اور آدھا صاع سے کم وہ لپ کے حکم میں ہے کیونکہ آدھا صاع سے کم میں شریعت میں کوئی مقداری پیمانہ نہیں ہے
تشریح : شریعت میں جو کم سے کم واجب ہوتا ہے وہ آدھا صاع گیہوں صدقة الفطر ہے ، اس لئے آدھا صاع گویا کہ ایک کیل ہے اس سے کم لپ کے حکم میں ہوگا ، یعنی کمی بیشی کرکے بیچنا جائز ہوگا ۔
وجہ : اس حدیث میں مد کا تذکرہ ہے ، اور ایک مد چوتھائی صاع ہوتا ہے اس لئے چوتھائی صاع سے کم میں سود نہیں ہونا چاہئے ، مصنف اس سے آگے بڑھ کر آدھا صاع کو معتار بنایا ہے ۔عن قتادة باسنادہ ان رسول اللہ ۖ قال الذھب بالذہب تبرھا و عینھا و الفضة بالفضة تبرھا و عینھا و البر بالبر مدی بمدی و الشعیر بالشعیر مدی بمدی و التمر بالتمر مدی بمدی و الملح بالملح مدی بمدی فمن زاد او ازداد فقد اربی (سنن بیہقی ، باب اعتبار التماثل فیما کان موزونا علی عہد النبی ۖ بالوزن ، الخ،ج خامس، ص ٤٧٥، نمبر١٠٥٤١) اس حدیث میں مد کا ذکر ہے جس سے معلوم ہوا کہ ایک مد ]چوتھائی صاع [تک سود ہوگا اس سے کم میں سود نہیں ہوگا، لیکن مصنف اسسے آگے بڑھ کر آدھا صاع کو سود کا معیار مانتے ہیں
ترجمہ : ٤ اگر کیلی یا وزنی چیز ہو اور کھانے کی نہ ہو اور اس کی جنس کیساتھ بیچے جیسے چونا اورلوہا تو ہمارے نزدیک جائز نہیں ہے ، کیلی وزنی اور جنس پائے جانے کی وجہ سے ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ کھانے کی چیز نہ ہو ، اور ثمنیت کی چیز بھی نہ ہو ، لیکن کیلی ہو یا وزنی ہو تب بھی کمی بیشی میں سود ہوگا
تشریح : اگر کوئی چیز کھانے یا ثمنیت کی نہیں ہے لیکن کیلی ہے ، یا وزنی ہے ، جیسے چونا کھانے کی نہیں ہے ، لیکن کیلی ہے ، اورلوہا وزنی ہے ، پس اگر لوہے کو لوہے کے بدلے میں کمی بیشی کرکے بیچے تو ناجائز ہے ، اور سود ہے
وجہ : (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں مبیع اور ثمن کی جنس ایک ہے ، اور چونا کیلی ہے اور لوہا وزنی ہے اس لئے کمی بیشی میں سود ہوگا ۔ (٢) اس قول تابعی میں اس کا ثبوت ہے ۔عن الزھری قال کل شیٔ یوزن فھو مجری مجری الذھب و