Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

360 - 540
المساواة بالمعیار ولم یوجد فلم یتحقق الفضل ولہذا کان مضمونا بالقیمة عند التلاف.٢  وعند الشافع رحمہ اللہ العلة ہ الطعم ولا مخلص وہو المساواة فیحرم ٣  وما دون نصف 

قال بجریان الربا فی کل ما یکال و یوزن ، ج خامس، ص ٤٦٩، نمبر ١٠٥٢١) (٢)  اس حدیث میں صاع تذکرہ ہے اس لئے اس سے کم میں سود نہیں ہونا چاہئے ۔(٢) اس دوسری حدیث میں مد کا تذکرہ ہے ، اور ایک مد چوتھائی صاع ہوتا ہے اس لئے چوتھائی صاع سے کم میں سود نہیں ہونا چاہئے ۔عن قتادة باسنادہ  ان رسول اللہ  ۖ قال الذھب بالذہب تبرھا و عینھا و الفضة بالفضة تبرھا  و عینھا و البر بالبر مدی بمدی و الشعیر بالشعیر مدی بمدی و التمر بالتمر مدی بمدی و الملح بالملح مدی بمدی فمن زاد او ازداد فقد اربی (سنن بیہقی ، باب اعتبار التماثل فیما کان موزونا علی عہد النبی  ۖ بالوزن ، الخ،ج خامس، ص ٤٧٥، نمبر١٠٥٤١) اس حدیث میں مد کا ذکر ہے جس سے معلوم ہوا کہ ایک مد تک سود ہوگا اس سے کم میں سود نہیں ہوگا۔ (٣)  عددی چیز کو کمی زیادتی کے ساتھ بیچ سکتے ہیں اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔عن جابر قال جاء عبد فبایع النبی  ۖ علی الھجرة و لم یشعر أنہ عبد فجاء سیدہ یریدہ فقال لہ النبی  ۖ بعنیہ فاشتراہ بعبدین اسودین۔ ( مسلم شریف ، باب جواز بیع الحیوان بالحیوان من جنسہ متفاضلا، ص ٧٠١، نمبر ٤١١٣١٦٠٢) اس حدیث میں ایک غلام کو دو غلاموں کے بدلے میں خریدا ۔(٤) کیلی وزنی کے علاوہ میں سود نہیں ہے اس کے لئے یہ قول تابعی ہے ۔عن ابن المسیب فی قبطیة بقبطیتین نسیئة کان لا یری بہ بأسا ، و قال انما الربا فیما یکال او یوزن ۔ ( مصنف عبد الرزاق، باب البز بالبز ، ج ثامن، ص ٢٧، نمبر ١٤٢٧٦) اس قول تابعی میں ہے کہ سود صرف کیلی اور وزنی چیزوں میں ہے ۔قبطی کپڑے میں نہیں ہے ۔
لغت  : حفنة : ایک لپ ۔تفاحة : سیب ۔معیار: کیل کرنے کو اور وزن کرنے کو ٫معیار، کہتے ہیں ۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ برابری وزن اور کیل سے ہوتی ہے اور یہ پائی نہیں گئی اس لئے سود متحقق نہیں ہوا ۔اسی لئے ہلاک ہوتے وقت اس کی قیمت لازم ہوتی ہے ۔ 
تشریح  :  یہ دلیل ہے ۔ حدیث میں ہے کہ وزن اور کیل ہو تو اس میں سود ہوگا ، اس کا تقاضہ یہ ہے کہ جو چیز وزن کے درجے میں نہیں ہے یا کیل کے درجے میں نہیں ہے ، بلکہ لپ کے درجے میں ہے تو اس میں کمی بیشی جائز ہوگی۔ اس کی ایک دلیل دیتے ہیں کہ مثلی چیز کے ہلاک ہوتے وقت اس کی مثل لازم ہوتی ہے ،لیکن ایک لپ ، دو لپ مثلی چیز کسی سے ہلاک ہوجائے تو اس کی قیمت لازم ہوتی ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ یہ کیل کے اندر داخل نہیں ہے ۔
ترجمہ  : ٢  امام شافعی   کے نزدیک علت طعم اور ثمنیت ہے اور چھٹکارے کی چیز برابری ہے جو یہاں نہیں ہے اس لئے حرام 

Flag Counter