Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

359 - 540
لا ہدار التفاوت ف الوصف(٢٠١) ویجوز بیع الحفنة بالحفنتین والتفاحة بالتفاحتین ١  لأن 

رسول اللہ لا تفعل بع الجمع بالدراھم ثم ابتع بالدراھم جنیبا( بخاری شریف ، باب اذا اراد بیع تمر بتمر خیر منہ، ص٣٥١، نمبر ٢٢٠١ مسلم شریف ، باب بیع الطعام مثلا بمثل، ص٦٩٥، نمبر ١٥٩٣ ٤٠٨٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ربوی چیزوں میں عمدہ اور گھٹیا کا اعتبار نہیں ہے۔برابر سرابر ہی بیچنا ہوگا ورنہ سود ہوگا۔(٣) اس حدیث میں صراحت ہے کہ گھٹیا کا عمدہ کے ساتھ بھی کمی بیشی جائز نہیں ہے ۔ یا ابن عباس الا تتقی اللہ حتی متی تؤکل الناس الربا أما بلغک ان رسول اللہ  ۖ قال ذات یوم و ھو عند زوجتہ ام سلمة ......بعثت بصاعین من تمر عتیق الی منزل فلان فأتینا بدلھا من ھذا الصاع الواحد فألقی التمرة من یدہ و قال ردوہ ردوہ لا حاجة لی فیہ التمر بالتمر و الحنطة بالحنطة و الشعیر بالشعیر و الذھب بالذھب و الفضة بالفضة یدا بید مثلا بمثل لیس فیہ زیادة و الا نقصان فمن زاد او نقص فقد اربی و کل ما یکال او یوزن فقال ابن عباس ذکرتنی یا ابا سعید امرا أنسیتہ أستغفراللہ و اتوب الیہ و کان ینھی بعد ذالک اشد النھی ۔(سنن بیہقی ، باب من قال بجریان الربا فی کل ما یکال و یوزن ، ج خامس، ص ٤٦٩، نمبر ١٠٥٢١)  
 ترجمہ  : (٢٠١)  اور ایک لپ کو دو لپوں کے بدلے اور ایک سیب دو سیبوں کے بدلے بیچنا جائز ہے۔
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ تھوڑی بہت چیز میں کمی زیادتی کر لی تو یہ سود کی حرمت میں نہیں آئے گی ۔
اصول  : دوسرا اصول یہ کہ کیلی نہ اور وزنی ہو بلکہ عددی ہو تب بھی کمی زیادتی کرکے بیچنا جائز ہے۔ 
تشریح  : ایک لپ ، اور دو لپ کوئی اہم چیز نہیں ہے اس لئے اس میں کمی زیادتی کرنے سے سود کی حرمت نہیں ہوگی ، ہاں آدھا صاع ہوجائے تو یہ ایک اہم چیز ہے اس لئے اس میں کمی زیادتی کرنا سود ہوگا ، اور دوسری مثال ہے کہ چیز کیلی اور وزنی نہ ہو بلکہ عددی ہو ، جیسے ایک سیب کو دو سیب کے بدلے جائز ہے ، کیونکہ یہ گن کر بیچے جاتے ہیں ۔ 
وجہ  :(١) اس حدیث میں ہے کہ صاع ہوتو سود ہوگا۔یا ابن عباس الا تتقی اللہ حتی متی تؤکل الناس الربا أما بلغک ان رسول اللہ  ۖ قال ذات یوم و ھو عند زوجتہ ام سلمة ......بعثت بصاعین من تمر عتیق الی منزل فلان فأتینا بدلھا من ھذا الصاع الواحد فألقی التمرة من یدہ و قال ردوہ ردوہ لا حاجة لی فیہ التمر بالتمر و الحنطة بالحنطة و الشعیر بالشعیر و الذھب بالذھب و الفضة بالفضة یدا بید مثلا بمثل لیس فیہ زیادة و الا نقصان فمن زاد او نقص فقد اربی و کل ما یکال او یوزن فقال ابن عباس ذکرتنی یا ابا سعید امرا أنسیتہ أستغفراللہ و اتوب الیہ و کان ینھی بعد ذالک اشد النھی ۔(سنن بیہقی ، باب من 

Flag Counter