Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

36 - 540
جاز البیع ذا أطلق اسم الدرہم کذا قالوا  ٣  وینصرف لی ما قدر بہ من أ نوع کان لأنہ لا منازعة ولا اختلاف ف المالیة. (١٠)قال ویجوز بیع الطعام والحبوب مکایلة ومجازفة  ١  وہذا 

 تشریح: اگر ہر ایک سکے کی مالیت مختلف ہو تب تو بیع فاسد ہو گی، لیکن کئی قسم کے درہم ہوں لیکن سب کی مالیت  برابر ہو تو بیع فاسد نہیں ہو گی ، کیونکہ کسی ایک درہم کو دے دینا کافی ہو گا ۔ مصنف  نے اس کی مثال دی ہے کہ سمرقند میں ایک درہم پر کسی چیز کو بیچا ، اور درہم کا نام متعین نہیں کیا ، تو ایک نصرتی درہم دے دیا تب بھی کافی ہے ، یا دو ثنائی درہم دے دیا تب بھی کافی ہے ، اور تین ثلاثی درہم دے دیا تب بھی کافی ہو جائے گی ، کیونکہ دو ثنائی کی مالیت ، اور تین ثلاثی درہم کی مالیت ایک ہے ، جیسے دو پچاس پینس دے دے ، یا ایک پونڈ دے دے تب بھی کافی ہے ، کیونکہ دونوں کی مالیت برابر ہے ۔ یا فرغانہ میں عدالی درہم مختلف ہو تا تھا مگر سب کی مالیت ایک ہی ہو تی ہے اس لئے کوئی درہم بھی ادا کر دے تو بیع فاسد نہیں ہو گی ۔   
لغت: نصرتی: سمرقند کے والی نصرة الدین نے ایک درہم کا سکہ رائج کیا تھا جس سکے کا نام نصرتی تھا۔ الثنائی :  ثنائی کا ترجمہ ہے دو ، سمرقند میں ثنائی ایسا درہم تھا جو ایک درہم کا آدھا ہوتا تھا ، اس لئے دو ثنائی درہم مل کر ایک درہم ہوتا تھا ۔ ثلاثی: ثلاثی کا ترجمہ ہے تین ، سمرقند میں ایسا درہم تھا جو ایک درہم کا تہائی حصہ ہو تا تھا ، اس لئے دو ثنائی درہم مل کر ایک درہم ہوتا تھا یہ تین درہم ہو تو ایک درہم پورا ہوتا تھا ۔ عدالی:  فرغانہ میں کئی قسم کے درہم رائج تھے لیکن سب کی مالیت برابر تھی ، ان درہموں کو عدالی کہتے تھے۔۔ اب یہ سب دراہم موجود نہیں ہیں ۔ 
ترجمہ: ٣   اور پھیرا جائے گا جو اس سے متعین ہوتا ہے جس قسم کا بھی ہو اس لئے کہ اس میں جھگڑا نہیں ہے ، اور مالیت کا اختلاف بھی نہیں ہے ۔ 
تشریح: کئی قسم کے سکے رائج ہیں لیکن اس کی مالیت میں اختلاف نہیں ہے جس قسم کا بھی سکہ دے دے ادا ہو جائے گا ، کیونکہ مالیت میں اختلاف نہیں ہے ۔ 
ترجمہ:(١٠)جائز ہے کھانے اور غلوں سب کوبیچنا کیل کرکے اوراٹکل سے۔ 
تشریح : جو مبیع سامنے موجود ہو اور غلہ اور کھانے کی جنس سے ہو،درہم اور دنانیر نہ ہوں تو اس کو چار طریقوں سے بیچنا جائز ہے جن کا تذکرہ متن میں ہے (١)برتن میں کیل کرکے بیچے (٢) اٹکل سے ویسے ہی بیچ دے یہ بھی جائز ہے (٣) ایک برتن ہے جس کا وزن یا کیل معلوم نہیں ہے کہ اس میں کتنے گیہوں سماتے ہیں لیکن بائع اور مشتری کے درمیان یہ طے ہو گیا کہ ایک برتن کے بدلے پانچ پونڈ دوں گا تو بیع جائز ہو جائے گی۔مقدار کی جہالت سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ مبیع اور ثمن کی جنس ایک ہو تو  دونوں کو اٹکل سے بیچنا جائز نہیں ہے ، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ  ایک کی مقدار زیادہ ہو جائے اور ربو 

Flag Counter