Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

358 - 540
الی ما یروی مکان قولہ مثلا بمثل کیلا بکیل وف الذہب بالذہب وزنا بوزن (١٩٩)ون تفاضلا لم یجز ١  لتحقق الربا(٢٠٠) ولا یجوز بیع الجید بالردیء مما فیہ الربا لا مثلا بمثل ١  

تشریح  : اس ساری تفصیل کے بعد ہم یہ کہتے ہیں کہ کیلی اور وزنی چیزوں کو برابر سرابر بیچا تو جواز کی شرط پائے جانے کی وجہ سے بیع جائز ہوگی ، کیونکہ حدیث میں مثلا بمثل کے ساتھ کیلا بکیل موجود ہے ، جس کا مطلب ہے کہ کیلی چیز ہونا علت ہے ، اور سونے کے بارے میں حدیث میں ہے وزنا بوزن، جس کا مطلب ہے کہ وزنی چیز ہونا سود کی علت ہے ۔
وجہ  : صاحب ہدایہ کی دلیل اس حدیث میں ہے ۔ عن ابی اشعث الصنعانی انہ شاہد خطبة عبادةیحدث عن النبی ۖ انہ قال الذھب بالذہب وزنا بوزن و الفضة بالفضة وزنا بوزن و البر بالبر کیلا بکیل و الشعیر بالشعیر کیلا بکیل و التمر بالتمر و الملح بالملح فمن زاد واستزاد فقد اربی ۔ (سنن بیہقی ، باب اعتبار التماثل فیما کان موزونا علی عہد النبی  ۖ بالوزن ، الخ،ج خامس، ص ٤٧٥، نمبر١٠٥٤١)  اس حدیث میں وزنا بوزن ، اور کیلا بکیل ، ہے                       
ترجمہ:  ( ١٩٩)  اور اگر کمی بیشی ہوئی تو سود متحقق ہونے کی وجہ سے بیع جائزنہیں ہے۔   تشریح گزرگئی ہے۔
ترجمہ  : (٢٠٠)  اور نہیں ہے عمدہ کی بیع ردی کے ساتھ جس میں ربوا ہے مگر برابر سرابر۔   
ترجمہ  : ١  وصف میں تفاوت کو لغو قرار دینے کی وجہ سے ۔ 
تشریح  :جن چیزوں میں ربوا جاری ہوتا ہے مثلا گیہوں تو چاہے عمدہ گیہوں کو گھٹیا گیہوں کے بدلے میں بیچے پھر بھی برابر سرابر ہی بیچنا پڑے گا ورنہ سود ہو جائے گا۔  
وجہ : (١) ان چیزوں میں عمدہ اور گھٹیا تو ہوتا ہی ہے۔اسی لئے تو بیع کرتا ہے ۔پس اگر کمی بیشی جائز قرار دیدے تو ربوا کا دروازہ کھل جائے گا۔ اس لئے ان میں صفت کے اعلی اور ادنی کا اعتبار نہیں ہے۔برابر سرابر ہی بیچنا پڑے گا۔اور اگر برابر سرابر نہیں بیچنا چاہتا ہے تو یوں کرے کہ مثلا گھٹیا کھجور ایک درہم کے دو کیلو مشتری کے ہاتھ بیچ دے اور اسی مشتری سے ایک درہم کا ایک کیلو عمدہ کھجور خرید لے۔ اس صورت میں کھجور کھجورکے بدلے میں نہیں ہوا بلکہ دوکیلوگھٹیا کھجور کے بدلے ایک درہم آیا اور ایک کیلو عمدہ کھجور ایک درہم کے بدلے لیا گیا۔ اس لئے درہم سے کھجور کی قیمت لگی اس لئے جائز ہو جائے گی (٢)  اس حدیث میں عمدہ کھجور کو گھٹیا کھجور کے بدلے کمی بیشی کرکے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔اور کھجور کو درہم کے بدلے بیچنے کی صورت بتلائی ہے۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہۖ استعمل رجلا علی خیبر فجائہ بتمر جنیب فقال رسول اللہ أکل تمر خیبر ھکذا؟قال لا واللہ یا رسول اللہ انا لنأخذ الصاع من ھذا بالصاعین والصاعین بالثلاث فقال 

Flag Counter