Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

357 - 540
١٣  والطعم والثمنیة من أعظم وجوہ المنافع والسبیل ف مثلہا الطلاق بأبلغ الوجوہ لشدة الاحتیاج لیہا دون التضییق فیہ فلا معتبر بما ذکرہ.١٤   ذا ثبت ہذا نقول ذا بیع المکیل أو الموزون بجنسہ مثلا بمثل جاز البیع فیہ لوجوب شرط الجواز وہو المماثلة ف المعیار ألا تری 

اس لئے برابر ہی بیچنا ہوگا ۔ نوٹ: عام عرف میں اعلی اور ادنی کا اعتبار کرتے ہیں اسی لئے تو ہر قسم کے گیہوں کی الگ الگ قیمت ہوتی ہے ۔ (٢)  صفت کے اعتبار کرنے میں بیع کا دروازہ بند ہوجائے گا ، کیونکہ ایک ہی قسم کا گیہوں ہو تو کیوں بیچے گا اور بدلے گا ۔(٣) اور تیسری دلیل یہ ہے کہ حدیث میں ہے کہ اعلی گیہوں اور ادنی گیہوں کا حکم برابر ہے ، یعنی برابر سرابر بیچو۔ اس حدیث کا مفہوم یہ ہے عن ابی ہریرة  ان رسول اللہ ۖ قال الدینار بالدینار لا فضل بینھما و الدرہم بالدرہم لا فضل بینھما ۔ ( مسلم شریف ، باب الصرف و بیع الذھب بالورق نقدا، ص ٦٩٣، نمبر ١٥٨٨ ٤٠٦٩) اس حدیث میں ہے کہ جید اور ردی کی فضیلت نہیں ہے ۔ (٤) اس کے قریب حدیث یہ ہے ۔ ان أبا سعید الخدری و ابا ھریرة حدثاہ ان رسول اللہ  ۖ بعث أخا بنی عدی الأنصاری و استعملہ علی خیبر فقدم بتمر جنیب فقال لہ رسول اللہ  ۖ أکل تمر خیبر کذا ؟ قال : لا و اللہ یا رسول اللہ انا لنشتری الصاع بالصاعین من الجمع فقال رسول اللہ  ۖ لا تفعلوا و لکن مثلا بمثل أو بیعوا ھذا و اشتروا بثمنہ من ھذا وکذالک المیزان ۔ ( بخاری شریف ، باب اذا اجتہد العامل و الحاکم فأخطأ  الخ ، ص ١٢٦٤، نمبر ٧٣٥٠ مسلم شریف ، باب بیع الطعام مثلا بمثل ، ص ٦٩٥، نمبر ١٥٩٣ ٤٠٨١) اس حدیث میں ہے کہ گھٹیا درجے کے کھجور کو اعلی درجے کے ساتھ بھی برابر سرابر بیچنا ہوگا۔ 
ترجمہ  : ١٣  طعمیت اور ثمنیت بڑے نفعے کی چیز ہے اور ان جیسی چیزوں میں زیادہ چھوٹ ہونی چاہئے کیونکہ اس کی ضرورت زیادہ ہے اس میں تنگی نہیں ہونی چاہئے اس لئے امام شافعی  نے جو ذکر کیا اس کا اعتبار نہیں ہے ۔ 
تشریح : یہ امام شافعی  کو جواب ہے ۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ سود کی علت طعم اور ثمنیت ہے ۔ اس کا جواب دیا جا رہا ہے کہ انسان طعم اور ثمنیت کی طرف بہت زیادہ محتاج ، اور جس کی ضرورت زیادہ ہو اس میں زیادہ چھوٹ ہونی چاہئے ، جیسے ہوا پانی کی ضرورت زیادہ ہے تو اللہ تعالی نے اس کو عام کر رکھا ہے ، اس لئے طعم اور ثمنیت کو سود کی علت قرار نہیں دینا چاہئے ۔ 
ترجمہ  : ١٤  جب یہ بات ثابت ہوگئی تو تو ہم کہتے ہیں کہ اگر کیلی اور وزنی چیز کو اس کی جنس کے ساتھ برابر سرابر بیچے تو تو بیع جائز ہے جواز کی شرط پائے جانے کی وجہ سے ، اور وہ وزن میں اور کیل میں برابری ہے ، کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ حدیث میں مثلا بمثل کے ساتھ کیلا بکیل ہے اور سونے کے بارے میں الذہب بالذہب وزنا بوزن موجود ہے ۔ 

Flag Counter