Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

355 - 540
للجنسیة ف ذلک فجعلناہ شرطا والحکم قد یدور مع الشرط. ٩ ولنا أنہ أوجب المماثلة شرطا ف البیع وہو المقصود بسوقہ تحقیقا لمعنی البیع ذ ہو ینبٔ عن التقابل وذلک بالتماثل أو صیانة لأموال الناس عن التوی أو تتمیما للفائدة باتصال التسلیم بہ ثم یلزم عند فوتہ حرمة 

جنسیت کا کوئی اثر نہیں تھا تو اس کو ہم نے شرط قرار دیا ، اور حکم کبھی شرط کے ساتھ دائر ہوتا ہے ۔ 
تشریح  : امام شافعی  نے طعمیت اور ثمنیت کو سود کی علت قرار دی اس کی وجہ بیان کر رہے ہیں ،کہ طعمیت پر انسان کے باقی رہنے کا مدار ہے اس لئے اس کی اہمیت اور عزت ہے ، اور ثمنیت پر کار بار اور تجارت کا مدار ہے اس لئے اس کی عزت اور اہمیت ہے اس لئے انہیں دونوں کو سود کی علت قرار دی جائے۔اور حدیث میں٫ الذہب بالذہب ،ہے کہ دونوں کی جنس ایک ہو اس لئے اس کو شرط قرار دی جائے ، اور یہ اتنی اہم شرط ہے کہ اس کے حلال اور حرام ہونے کا حکم اسی کے گر گھومتا ہے۔
لغت  : الخطر : دل میں جو بات کھٹکے ، اہمیت کی چیز ۔ مناط :  ناط سے مشتق ہے ، اور اسم مفعول ہے ، لٹکانے کی چیز،یہاں مراد ہے ٫مدار، ۔ الحکم قد یدور مع الشرط : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ بعض مرتبہ ایک چیز علت نہیں ہوتی ، شرط کے درجے میں ہوتی ہے ، لیکن اتنی اہم ہوتی ہے کہ پورے حکم کا مدار اسی پر ہوتا ہے ، چنانچہ یہاں جنس کا حال یہی ہے کہ ایک جنس کا ہو تب ہی سود ہوگا ورنہ نہیں۔ 
ترجمہ  : ٩  ہماری دلیل یہ ہے کہ حدیث میں مماثلت واجب کی ہے جو جو بیع میں شرط ہے ، اور بیع کے معنی کو ثابت کرنے کے لئے حدیث کا مقصد بھی مماثلت ہے ، کیونکہ بیع کا ترجمہ ہے مقابل ہونا ، اور یہ مماثلت سے ہوگا ۔یا لوگوں کے مال کو ہلاکت سے بچانا ہے ، یا سپرد کرکے فائدہ کو پورا کرنا ہے پھر اس کے فوت ہوتے وقت سود کی حرمت لازم ہوگی ۔   
خلاصہ:  صاحب ہدایہ کی دلیل کا ماحصل یہ ہے کہ حدیث میں مماثلت کو واجب کی ہے ، اور مماثلت دو طرح سے ہوتی ہے ]١[ ایک صورت اور ذات کے اعتبار سے ۔ ]٢[ اور دوسری معنی کے اعتبار سے ۔ کیل اور وزن کرکے صورت کے اعتبار سے مماثلت کی جاتی ہے ، اس لئے کیل اور وزن علت ہوگی ۔ اور جنس کے ذریعہ معنوی مماثلت ہوتی ہے اس لئے جنس کو سود کی علت قرار دی جائے ۔
تشریح  :  سود کے لئے ]١[ جنس ]٢[ کیل ]٣[ اور وزن علت ہیں ، اس کے لئے تین دلیلیں دے رہے ہیں ]١[ پہلی دلیل یہ ہے کہ بیع میں برابری ضروری ہے، چنانچہ جو حدیث اوپر ذکر کی گئی ہے اس میں مثلا بمثل ہے ، جس سے معلوم ہوا کہ برابری ضروری ہے ]٢[ دوسری دلیل ہے کہ لوگوں کے مال کو ہلاکت سے بچانا ہے ، اور یہ برابری کے ذریعہ ہوگا ، ]٣[ اور تیسری دلیل یہ ہے کہ مجلس میں مبیع سپرد کرو تاکہ پورا پورا فائدہ ہو ، اور یہ برابری اور مجلس میں سپردگی نہیں ہوئی تو سود ہوگا ،جو حرام ہے ۔

Flag Counter