Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

354 - 540
والمساواة مخلص.٧  والأصل ہو الحرمة عندہ لأنہ نص علی شرطین التقابض والمماثلة٨  وکل ذلک یشعر بالعزة والخطر کاشتراط الشہادة ف النکاح فیعلل بعلة تناسب ظہار الخطر والعزة وہو الطعم لبقاء النسان بہ والثمنیة لبقاء الأموال الت ہ مناط المصالح بہا ولا أثر 

یؤکل و یشرب، جس سے پتہ چلا کہ طعمیت سود کی علت ہے ۔(٣) تیسری وجہ یہ ہے کہ انسانی زندگی میں انہیں دونوں قسموں کی زیادہ اہمیت اور ضرورت ہے ، چنانچہ کھانے کی چیزوں سے انسانی زندگی قائم رہتی ہے ۔ اور ثمنیت سے ان کا کارو بار چلتا ہے ، اس لئے انہیں دونوں کو سود کی علت قرار دی جائے ۔ اور ایک جنس ہو یہ شرط ہے۔ 
اصول: امام شافعی  ۔  (١) جنس ایک ہو یہ شرط ہے  (٢) اور ثمن بننے کی چیز ہو (٣) یا کھانے کی چیز ہو۔یہ دو علتیں ہیں ۔
ترجمہ  : ٧  امام شافعی  کے نزدیک اصل حرمت ہے ، اس لئے کہ حدیث میں دو شرطوں کی تصریح کی ہے ، ایک قبضہ کرنا ،]یدا بید[ دوسرا برابر ہونا] مثلا بمثل[۔
تشریح  : مبیع اور ثمن ایک ہی جنس ہوں تو امام شافعی  کے نزدیک بیع اصل میں حرام ہی ہوگی ، ہاں دو شرطیں ہوں تو حلال ہوگی ایک یہ کہ دونوں برابر ہوں ، اور دوسری یہ کہ مجلس میں قبضہ کرے ۔
وجہ  : اس حدیث میں اس کا اشارہ ہے کہ بیع اصل میں حرام ہے۔عن فضالة بن عبید قال.... لا تبیعوا الذھب بالذھب الا وزنا بوزن۔ (مسلم شریف ، باب بیع القلادة فیھا خرز و ذھب ،ص ٦٩٤،نمبر ١٥٩١ ٤٠٧٨)اس حدیث میں ہے سونے کو سونے کے بدلے مت بیچو مگر برابر سرابر وزن کرکے ، جس سے استدلال کیا جاسکتا ہے کہ ایک جنس میں اصل حرمت ہے، ہاں برابرا سرابر ہو تو حلت آئے گی ۔(٢)  اور یہ بھی شرط ہے کہ مجلس میں دونوں پر قبضہ ہو تب حلت ہوگی ، اس کے لئے حدیث یہ ہے۔  عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللہ ۖ الذھب بالذھب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعیر بالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل یدا بید فمن زاد او استزاد فقد اربی الآخذ والمعطی فیہ سواء ۔ (مسلم شریف ، باب الصرف وبیع الذھب بالورق، ص ٦٩٣، نمبر ١٥٨٧ ٤٠٦٤) اس حدیث میں برابر سرابر کی بھی تاکید ہے اور مجلس میں قبضے کی بھی تاکید ہے ۔
ترجمہ  : ٨   ثمنیت اور طعمیت میں سے ہر ایک عزت اور اہمیت کی اطلاع دیتی ہے ، جیسے نکاح میں گواہی کی شرط لگانا عزت اور اہمیت کی اطلاع دیتی ہے اس لئے ایسی علت مقرر کریں جو عزت اور اہمیت کے مناسب ہو ، اور وہ طعمیت ہے اس لئے کہ انسان کی بقا کا مدار اس پر ہے ، اور ثمنیت ہے ، اس لئے کہ مال کے باقی رہنے کا مدار اس پر ہے ، جو مصلحت کا مدار ہے ، اور 

Flag Counter