Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

346 - 540
بأصل العقد استنادا.(١٩٦) قال ومن باع بثمن حال ثم أجلہ أجلا معلوما صار مؤجلا ١  لأن الثمن حقہ فلہ أن یؤخرہ تیسیرا علی من علیہ ألا تری أنہ یملک براء ہ مطلقا فکذا مؤقتا ٢  ولو أجلہ لی أجل مجہول ن کانت الجہالة متفاحشة کہبوب الریح لا یجوز ون کانت متقاربة 

اصل عقد کے منسوب ہوجائے گی ۔ 
تشریح  : یہ منطقی جملہ ہے ۔ ثمن مبیع کے مقابلے میں ہے ، مبیع اگر چہ ہلاک ہوچکی ہے ، لیکن ثمن موجود ہے جس سے کم کیا جائے گا ، اور جب کم ہوگیا تو اصل ثمن کے ساتھ مل جائے گا ۔ 
لغت  : یمکن اخراج البدل عما یقابلہ : بدل سے مراد ہے ثمن ۔ اور یقابلہ سے مراد ہے مبیع۔ثمن کو کم کرنا ممکن ہے جو ثمن مبیع کے مقابلے میں ہے ، کیونکہ ثمن ابھی بھی موجود ہے۔ یلتحق باصل العقد استنادا : ثمن کی کمی اصل عقد کے ساتھ منسوب کردیا جائے گا ۔
ترجمہ  : (١٩٦) کسی نے فوری ثمن کے ساتھ بیچا پھر اس کو مؤخر کردیا اجل معلوم کے ساتھ تو مؤجل ہو جائے گا۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ ثمن بائع کا حق ہے ، اس لئے مشتری پر آسانی کے لئے مؤخر کرسکتا ہے ، کیا آپ نہیں دیکھتے ہیں کہ بالکل ثمن معاف کرسکتا ہے تو اس کو مؤخر بھی کرسکتا ہے۔   
تشریح  :کسی نے اس طرح بیع کی کہ ابھی قیمت دے گا لیکن بعد میں متعین تاریخ کے ساتھ مؤخر کر دیا تو اب مؤخر ہو جائے گا۔اور متعین تاریخ پر قیمت دینی ہوگی۔  
وجہ : (١)حدیث میں قیمت مؤخر کرنے کی ترغیب ہے۔ان حذیفة  قال قال النبی ۖ تلقت الملائکة روح رجل ممن قبلکم فقالوا اعملت من الخیر شیئا؟ قال کنت آمر فتیانی ان ینظروا ویتجاوزوا عن الموسر قال فتجاوزوا عنہ  (بخاری شریف ، باب من انظر موسرا ،ص ٣٣٣ ،نمبر ٢٠٧٧) اس حدیث میں پچھلے زمانے کے ایک آدمی کو اس بنا پر اللہ نے معاف کردیا کہ وہ قیمت لینے میں مہلت دیا کرتا تھا۔اس لئے قیمت لینے میں مہلت دینا جائز ہے۔بشرطیکہ تاریخ معلوم ہو ورنہ جھگڑا ہوگا(٢) تاخیر دینا بائع کا اپنا اختیار ہے اس لئے وہ استعمال کر سکتاہے۔ (٣) بائع پوری قیمت معاف کرسکتا ہے تو اس کومؤخر بدرجہ اولی کر سکتا ہے ۔ 
لغت : حال  :  ابھی فوری۔  اجلا  :  تاخیر کے ساتھ۔ علی من علیہ : جس پر قیمت ہے ، یعنی مشتری کو۔ابرائہ مطلقا : مطلقا بری کرنا ، معاف کرنا۔
ترجمہ  : ٢  اگر مجہول وقت متعین کیا ، پس اگر جہالت فاحشہ ہوتو جیسے کہ ہوا کا چلنا تو تاخیر جائز نہیں ہے ، اور اگر جہالت 

Flag Counter