Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

343 - 540
أنہ لا یمکن تصحیح الزیادة ثمنا لأنہ یصیر ملکہ عوض ملکہ فلا یلتحق بأصل العقد وکذا الحط لأن کل الثمن صار مقابلا بکل المبیع فلا یمکن خراجہ فصار برا مبتدأ ٣  ولنا أنہما بالحط والزیادة یغیران العقد من وصف مشروع لی وصف مشروع وہو کونہ رابحا أو خاسرا أو عدلا ولہما ولایة الرفع فأولی أن یکون لہما ولایة التغییر وصار کما ذا أسقطا الخیار أو 

نہیں ہے۔اس لئے اس زیادتی کے ساتھ حقوق متعلق نہیں ہونگے۔ اور مرابحہ اور تولیہ پہلے والے ثمن ، یا پہلی والی مبیع پر کر سکے گا 
وجہ :  اس کی وجہ یہ ہے کہ مثلا دس درہم میں گیہوں خریدا بعد میں مشتری نے دو درہم زیادہ دئے ، تو مشتری پہلے ہی دس درہم میں گیہوں کا مالک بن چکا ہے ، اب یہ دو درہم کس چیز کا ہے ، اس لئے اس کو بائع کے لئے ہدیہ ہی شمار کیا جائے گا۔یا مثلا دس درہم میں گیہوں بیچا ، بعد میں بائع نے دو درہم کم کردئے ، تو دس درہم پورے گیہوں کے مقابل ہوگئے اسلئے دو درہم اس سے نکالا کیسے جائے گا ! اس لئے یہی کہا جائے گا کہ مہربانی کرتے ہوئے دو درہم نہیں لئے ، ورنہ قاعدے سے دس درہم ہی ثمن ہے
لغت  : یصیر ملکہ عوض ملکہ :  مشتری کے دس درہم مال کے بدلے میں وہ مبیع کا پہلے مالک بن چکا ہے ۔اس لئے مزید دو درہم مبیع کے بدلے میں نہیں ہے۔ بِرا ً: نیکی ،صلہ ۔
ترجمہ :  ٣  ہماری دلیل یہ ہے کہ بائع اور مشتری کے کم کرنے اور زیادہ کرنے سے عقد ایک مشروع وصف سے دوسرے مشروع وصف کی طرف بدلتا ہے ، یا وہ نفع بخش ہوتا ہے ، یا نقصان والا ہوتا ہے ، یا برابر والا ہوتا ہے ، اور دونوں کو بیع کے ختم کرنے کا اختیار ہے تو دونوں کو اس کی تبدیل کا بھی اختیار ہوگا ، اور ایسا ہوگیا کہ عقد کے بعد خیار شرط کو ساقط کردیا ، یا خیار شرط کو منعقد کر لیا ۔
لغت : رابحا :  مثلا بازار میںایک من گیہوں کی قیمت دس درہم ہے ، اور دس ہی درہم پر بیع ہوئی تو یہ٫ بیع عادل ہے ، بعد میں مشتری نے دو درہم اضافہ کردیا ، تو یہ بائع کے لئے٫ بیع رابح ہوگئی، ]نفع بخش[ ۔ اور اگر بائع نے دو درہم کر دیا تو یہ بائع کے لئے ٫بائع خاسر ہوئی ۔ان باتوں کو صفت کہتے ہیں ۔ 
تشریح  : یہ امام ابو حنیفہ  کی دلیل عقلی ہے ۔ امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ بیع کے بعد ثمن میں کمی زیادتی کرنے سے  بیع ایک صفت سے دوسری صفت کی طرف منتقل ہوتی ہے ، اور بائع اور مشتری کو یہ حق ہے کہ سرے سے بیع ہی ختم کردے ، اس  لئے اس کا بھی اختیار ہوگا کہ ایک صفت سے دوسری صفت کی طرف منتقل کردے۔ کہ پہلے رابح تھا تو ثمن کم کرکے عادل کردے ، یا عادل تھا تو ثمن زیادہ کرکے رابح کردے۔ جیسے عقد کے بعد خیار شرط لے لے ، یا عقد میں خیار شرط تھا تو اس کوساقط کردے ، اسی طرح بعد میں ثمن زیادہ کرے ، یا بائع کم کردے ، اور اس کو اصل عقد کے ساتھ ملحق کردے۔

Flag Counter