Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

342 - 540
(١٩٥) ویتعلق الاستحقاق بجمیع ذلک ١  فالزیادة والحط یلتحقان بأصل العقد عندنا ٢   وعند زفر والشافع رحمہ اللہ لا یصحان علی اعتبار الالتحاق بل علی اعتبار ابتداء الصلة لہما 

فی الرجحان فی الوزن ،ص٤٨٦ ،نمبر ٣٣٣٦) اس حدیث میں ہے کہ بائع کو چاہئے کہ مبیع کو وزن میں کچھ زیادہ ہی دے 
ترجمہ  : (١٩٥) اور استحقاق ان تمام کے ساتھ متعلق ہونگے۔
ترجمہ  :  ١  پس زیادہ کرنا ، اور کم کرنا ہمارے نزدیک اصل عقد کے ساتھ مل جائے گا۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ۔ زیادہ دی ہوئی قیمت یا کم کی ہوئی قیمت یا زیادہ دی ہوئی مبیع اصل کے ساتھ لاحق ہو کر اب یہ اصل بن جائیگی (٢) اب تمام حقوق ان ہی کے ساتھ متعلق ہونگے۔
تشریح  :دس درہم پر قیمت طے ہوئی تھی مشتری نے اس کے بجائے بارہ درہم دیئے تو اب مرابحہ اور تولیہ جو کرے گا وہ بارہ درہم پر کرے گا ۔اسی طرح بائع نے ایک مبیع کے بجائے دو مبیع دس درہم میں دیدی تو اب یوں کہے گا کہ دو مبیع دس درہم میں لی ہیں۔یوں نہیں کہے گا کہ ایک مبیع دس درہم میں لی ہے۔ اسی طرح بائع نے دس درہم کے بجائے آٹھ درہم لئے تو لینے والا یوں کہے گا کہ آٹھ درہم میں مبیع خریدی ہے۔اور اسی آٹھ درہم پر مرابحہ اور تولیہ کرے گا۔ اب دس درہم پر مرابحہ یا تولیہ نہیں کرے گا۔ اسی طرح جو آدمی شفعہ کا دعوی کرے گا وہ اب موجودہ قیمت اور موجودہ مبیع پر شفعہ کا دعوی کرے گا ۔
 وجہ : کیونکہ اب یہی قیمت اصل بن گئی اور زیادہ دی ہوئی قیمت یا بائع کی جانب سے کم کی ہوئی قیمت ہی اصل بن گئی۔اس لئے اب تمام حقوق اسی پر منحصر ہونگے۔  
 ترجمہ  : ٢   حضرت امام زفر   اور امام شافعی   کے نزدیک اصل عقد کے ساتھ ملانا صحیح نہیں ہے ، بلکہ از سر نو صلہ اور مہربانی ہے ۔ان حضرات کی دلیل یہ ہے کہ مشتری نے جو زیادہ دیا  اس کو ثمن بنانا ممکن نہیں ہے اس لئے کہ مشتری کے مال کے بدلے میں پہلے ہی اس کی ملکیت ہوچکی ہے ، اس لئے اس زیادتی کو اصل عقد کے ساتھ نہیں ملایا جائے گا، اور ایسے ہی ثمن کم کرنا ، اس لئے کہ پورا ثمن پوری مبیع کے مقابلے میں پہلے ہو چکی ہے ، اس لئے اس ثمن کو نکالنا ممکن نہیں ہے ، اس لئے از سر نو یہ مہربانی اور صلہ ہے ۔ 
اصول  : امام زفر  اور امام شافعی  کا اصول یہ ہے کہ، بعد میں کم یا زیادہ کیا ہو اصل عقد کے ساتھ نہیں ہے ، یہ صلہ اور مہربانی ہے ، اس  پر مرابحہ یا تولیہ نہیں ہوگا ۔ پہلی قیمت پر ہوگا۔  
تشریح :امام زفر اور امام شافعی کی رائے یہ ہے کہ شروع میں جو قیمت یا مبیع طے ہوئی تھی وہی اصل ہے۔اسی کے ساتھ تمام حقوق متعلق ہوںگے۔اور بعد میں جو مبیع زیادہ کی یا ثمن زیادہ کئے وہ بعد کا ہدیہ اور ہبہ ہے اس کا تعلق اصل مبیع اور ثمن کے ساتھ 

Flag Counter