Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

341 - 540
فیہ غرر الانفساخ بالہلاک لعدم تعینہا بالتعیین بخلاف المبیع (١٩٤) قال ویجوز للمشتر أن یزید للبائع ف الثمن ویجوز للبائع أن یزید للمشتر ف المبیع ویجوز أن یحط من الثمن 

الدنانیر ، فقال : لا بأس ان تأخذھا بسعر یومھا مالم تفرقا و بینکما شیٔ۔ ( سنن بیہقی ، باب اقتضاء الذھب من الورق ، ج خامس ، ص ٤٦٦، نمبر ١٠٥١٣) اس حدیث میں ہے کہ درہم کے بدلے دینار لیا کرتے تھے ، جس سے معلوم درہم اور دینا متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے ۔(٤) اس قول تابعی میں ہے کہ ثمن کے بدلے کوئی اور چیز بھی لے سکتا ہے۔عن ابن سیرین قال اذا بعت شیئا بدینار فحل الاجل فخذ بالدینار ما شئت من ذلک النوع و غیرہ ۔ (مصنف عبد الرزاق ، باب السلعة یسلفھا فی دینار ھل یأخذ غیر الدینار ،ج ثامن ،ص١٢، نمبر ١٤١٩٣) اس اثر میں ہے کہ ثمن دینار ہو تو اس کے بدلے کوئی اور چیز لے سکتا ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ ثمن متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتا۔اس لئے اس پر قبضہ کرنے سے پہلے تصرف کر سکتا ہے۔  
 لغت  : مطلق : اطلاق سے مشتق ہے ، جائز کرنے والی چیز ، مراد ہے درہم پر بائع کی ملکیت۔غرر الانفساخ بالہلاک :یہ ایک محاورہ ہے،ثمن ہلاک ہوجائے جسکی وجہ سے بیع ختم ہوجائے ،یہ دھوکہ نہیں ہے ، کیونکہ اپنی طرف سے دوسرا درہم دے دے گا۔  بخلاف المبیع : مبیع یعنی گیہوں چاول متعین کرنے سے متعین ہوتے ہیں ، اس کے بدلے دوسرا گیہوںدینا چاہے تو نہیں دے سکتا ۔
ترجمہ  :(١٩٤) اور مشتری کے لئے جائز ہے کہ بائع کو ثمن میں زیادہ دے۔ اور بائع کے لئے جائز ہے کہ مبیع میں زیادہ کردے اور جائز ہے کہ ثمن میں کمی کردے۔
تشریح  : مثلا دس پونڈ میں کپڑا خریدا ہے اب مشتری خوش ہو کر بارہ پونڈ دینا چاہتا ہے تو دے سکتا ہے۔ اسی طرح بائع مبیع زیادہ دینا چاہے تو دے سکتا ہے ، یا جو  قیمت طے ہوئی ہے اس سے کم کرنا چاہے تو کرسکتا ہے ۔
وجہ  :(١)  یہ مشتری ، اور ملکیت ہے اس کو جیساچاہے خرچ کر سکتا ہے (٢) حدیث میں قیمت زیادہ دی گئی ہے۔عن ابی رافع قال استسلف رسول اللہ بکرا فجائتہ ابل من الصدقة فامر نی ان اقضی الرجل بکرہ فقلت لم اجد فی الابل الا جملا خیارا رباعیا فقال النبی ۖ اعطہ ایاہ فان خیار الناس احسنھم قضاء ۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی حسن القضائ، ص٤٨٧، نمبر ٣٣٤٦) اس حدیث میں جوان اونٹ لیاتھااور اس کے بدلے اچھے قسم کا اونٹ واپس دیا،جس سے معلوم ہوا کہ مشتری زیادہ دینا چاہے تو دے سکتا ہے۔ (٣) مبیع زیادہ دینے کی ترغیب حدیث میں ہے۔ حدثنا سوید بن قیس ... وثم رجل یزن بالاجر فقال لہ رسول اللہ ۖ زن وارجح ۔ (ابو داؤد شریف ،باب 

Flag Counter