Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

340 - 540
الربا وکالموزون فیما یروی عن أب حنیفة رحمہ اللہ لأنہ لا تحل لہ الزیادة علی المشروط.(١٩٣) قال والتصرف ف الثمن قبل القبض جائز١  لقیام المطلق وہو الملک ولیس 

ترجمہ  : ٩  اگر عددی چیز گن کر بیچا تو وہ گز والی چیز کی طرح ہے ، یہ صاحبین  کی روایت ہے اس لئے کہ یہ سود کی جنس میں سے نہیں ہے ۔ اور امام ابو حنیفہ  کی روایت یہ ہے کہ جتنی شرط ہے اس سے زیادتی جائز نہیں ہے ۔ 
تشریح؛عددی چیز مثلا اخروٹ گن کر بیچا تو صاحبین  کے نزدیک مشتری کو دوبارہ گننے کی ضرورت نہیں ہے بغیر گنے تصرف کرسکتا ہے 
وجہ  :(١) اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ کپڑے کی طرح ہے جس میں گز صفت ہے اور زیادہ ہوجائے تو یہ مشتری کے لئے ہے، اس لئے مشتری کو دوبارہ گننے کی ضرورت نہیں ہے ۔(٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ ایک اخروٹ کو دو اخروٹ کو بیچنا جائز ہے ، سود نہیں ہے ، اور جب  سود کے اموال میں سے نہیں ہے تو  دوبارہ گننے کی ضرورت نہیں ہے ۔
اور امام ابو حنیفہ  فرماتے ہیں کہ مشتری کو دوبارہ گننے کی ضرورت ہے تب تصرف کرے ۔
وجہ  :وجہ اس کی وجہ یہ فرماتے ہیں کہ جتنے اخروٹ کی بیع ہوئی ہے مشتری کے لئے اتنا ہی لینا جائز ہے ، اس سے زیادہ جائز نہیں ہے، اس لئے مشتری کو گننا ہوگا تاکہ زیادہ ہوتو بائع کی طرف واپس کرے۔      
ترجمہ  :(١٩٣)اور تصرف کرنا ثمن میں قبضہ کرنے سے پہلے جائز ہے۔
  ترجمہ  : ١  جائز کرنے والی چیز یعنی ملک قائم ہونے کی وجہ سے ، اور درہم دینار میں ہلاکت کی وجہ سے فسخ ہونے کا دھوکہ بھی نہیں ہے ، کیونکہ وہ متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے ،بخلاف مبیع کے ] وہ متعین کرنے سے متعین ہوتی ہے [ 
تشریح :  بائع نے بیچنے کی ابھی بات کی ہے اور مبیع دی تھی لیکن مشتری نے ابھی ثمن نہیں دیا ہے اور نہ بائع نے اس پر قبضہ کیا ہے ۔اس سے پہلے اس ثمن کے ذریعہ بائع کوئی چیز خریدنا چاہے تو خرید سکتا ہے۔یا ثمن کو ہبہ کرنا چاہے تو ہبہ کر سکتا ہے۔  
وجہ : (١) ثمن پر بائع کی ملکیت ہوچکی ہے اس لئے اس سے کوئی چیز خریدنا چاہے تو خرید سکتا ہے ۔(٢)ثمن متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتا اس لئے یہ ثمن نہیں دے سکے گا تو اپنی طرف سے کوئی دوسرا درہم یا دینار دے دے گا۔یہی ثمن دینا کوئی ضروری نہیں ہے۔ اس ثمن کی تعیین تو بائع کو بھروسہ دینے کے لئے کی ہے۔ (٣) اس حدیث میں ہے ۔عن ابن عمر قال کنت أبیع الابل فی البقیع فأبیع بالدنانیر و آخذ الدراہم و أبیع بالدراہم و آخذبالدنانیر فوقع فی نفسی من ذالک فأتیت رسول اللہ  ۖ و ھو فی بیت حفصة او قال حین خرج من بیت حفصة فقلت یا رسول اللہ رویدک أسألک انی أبیع الابل بالبقیع فأبیع بالدنانیر و آخذ الدراہم و ابیع بالدراہم و آخذ 

Flag Counter