Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

339 - 540
المبیع معلوما ولا تسلیم لا بحضرتہ٧   ولو کالہ البائع بعد البیع بحضرة المشتر فقد قیل لا یکتفی بہ لظاہر الحدیث فنہ اعتبر صاعین والصحیح أنہ یکتفی بہ لأن المبیع صار معلوما بکیل واحد وتحقق معنی التسلیم ٨  ومحمل الحدیث اجتماع الصفقتین علی ما نبین ف باب السلم ن شاء اللہ تعالی٩  ولو اشتری المعدود عدا فہو کالمذروع فیما یروی عنہما لأنہ لیس بمال 

تشریح :  بیع کرنے کے بعد بائع نے ناپا ، لیکن مشتری موجود نہیں تھا تو یہ ناپنا کافی نہیں ہے۔
وجہ :  (١) اس لئے کہ ناپنے کا مطلب یہ ہے کہ مشتری کو مبیع سپرد کر رہا ہے ، اور اس کی حاضری کے بغیر سپرد نہیں کر سکتا اس لئے یہ ناپنا کافی نہیں ہے ۔(٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ ناپنے کا مطلب یہ ہے کہ مشتری کو علم ہوجائے کہ کتنا کیل یا کتنا وزن مشتری کا ہے ، اور یہ اس کی حاضری میں ہو گا اس لئے اس کی غیر حاضری میں ناپنا کافی نہیں ہے ۔  
ترجمہ  : ٧  اگر بائع نے بیع کے بعد مشتری کے سامنے کیل کر دیا تو بعض حضرات نے فرمایا کہ ظاہری حدیث کی بنا پریہ کافی نہیں ہے، اس لئے کہ حدیث میں دو صاع کا اعتبار کیا ہے ، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ ایک ہی صاع کافی ہے اس لئے کہ ایک مرتبہ ناپنے سے مبیع معلوم ہوگئی ، اور سپرد کرنے کا معنی متحقق ہوگیا ۔ 
 تشریح  : حدیث میں تھا کہ بائع الگ ناپنے ، اور مشتری الگ ناپے ، حدیث کاجملہ یہ ہے حتی یجری فیہ الصاعان صاع البائع وصاع المشتری ۔(ابن ماجہ شریف ،نمبر ٢٢٢٨) اس لئے بعض حضرات نے فرمایا کہ با ضابطہ دو مرتبہ ناپنا ہوگا ، ایک مرتبہ بائع ناپے اور دوسری مرتبہ مشتری ناپے ۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ بیع کے بعدمشتری کے سامنے ایک مرتبہ بائع کا ناپنا کافی ہے ۔ 
وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ مشتری کے سامنے ناپنے سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ مشتری کا مال کتنا ہے ، اور مال بھی مشتری کے سپرد ہوگیا اس لئے ایک مرتبہ کافی ہے۔
ترجمہ  : ٨  اور حدیث کا محمل یہ ہے کہ دو صفقے جمع ہوجائیں جیسا کہ باب السلم میں بیان کریں گے ان شاء اللہ ۔ 
تشریح  : حدیث میں جو بائع اور مشتری دونوں کے لئے دو مرتبہ کیل کرنے کا حکم ہے وہ اس وقت ہے جبکہ ایک ساتھ دو بیع جمع ہوجائیں تو دومرتبہ کیل کرنا ہوگا ۔ مثلا زید نے خالد سے بیع سلم کیا اور کہا کہ ایک کوئنٹل گیہوں ایک مہینے کے بعد لوں گا ، اور خالد نے عمر سے ایک کوئنٹل گیہوں خریدا ، اور زید سے کہا کہ عمر کے پاس سے ایک کوئنٹل گیہوں لے آؤ۔اب یہاں دو بیع ہیں ایک زید اور خالد کے درمیاں ، اور دوسرا خالد اور عمر کے درمیان، اس لئے زید جب عمر سے گیہوں لیگا تو ایک مرتبہ خالد کے لئے ناپے گا ، اور دوسری مرتبہ خود اپنے لئے ناپے گا تب زید کا گیہوں پر قبضہ ہوگا ۔کیونکہ یہاں دو عقد ہیں ۔ اور حدیث کا محل یہی ہے 

Flag Counter