Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

338 - 540
یجر فیہ صاعان صاع البائع وصاع المشتر ٢ ولأنہ یحتمل أن یزید علی المشروط وذلک للبائع والتصرف ف مال الغیر حرام فیجب التحرز عنہ٣  بخلاف ما ذا باعہ مجازفة لأن الزیادة لہ ٤ وبخلاف ما ذا باع الثوب مذارعة لأن الزیادة لہ ذ الذرع وصف ف الثوب بخلاف القدر ٥ ولا معتبر بکیل البائع قبل البیع ون کان بحضرة المشتر لأنہ لیس صاع البائع والمشتر وہو الشرط٦  ولا بکیلہ بعد البیع بغیبة المشتر لأن الکیل من باب التسلیم لأن بہ یصیر 

لئے اس سے پرہیز کرے۔
تشریح  :  مشتری کے ہاتھ میں جو کچھ بیچا ہے ، مثلا دس کیلو ، اور وہ حقیقت میں گیارہ کیلو تھا ، تو یہ ایک کیلو بائع کا ہے ،جو مشتری کے لئے حرام ہے اس لئے اس سے پرہیز کرنا چاہئے ، اور بائع کو چاہئے کہ مشتری کے سامنے دس کیلو کیل کرکے دے۔  
ترجمہ  : ٣  بخلاف جبکہ اٹکل سے بیچا ہو اس لئے کہ زیادتی مشتری کے لئے ہے ۔ 
تشریح  :  اگر کیل کرکے یا وزن کرکے نہیں بیچا بلکہ اندازے سے بیچا تو کم ہو یا زیادہ سب مشتری کا ہے اس لئے یہاں کیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
لغت  : مجازفة : اٹکل سے ، اندازے سے ۔ 
 ترجمہ  : ٤  بخلاف جبکہ کپڑے کو گز سے بیچا اس لئے کہ جو زیادہ ہوا وہ مشتری کے لئے ہے اس لئے کہ گز کپڑے میں صفت ہے بخلاف مقدار کے ۔
تشریح  : بائع نے کپڑا گز سے ناپ کر بیچا ، اور وہ زیادہ نکل گیا تو وہ مشتری کا ہوگا ، اس کی وجہ یہ ہے کہ کپڑے میں گز صفت ہے جو کپڑے کے ساتھ مشتری کے یہاں جاتی ہے اس لئے کپڑے کو دوبارہ ناپنے کی ضرورت نہیں ہے، بخلاف مقدار یعنی کیلی اور وزنی چیزکے ، وہ صفت نہیں ہے ، مستقل مبیع ہے ، اور زیادہ ہوتے وقت بائع کی ہوتی ہے ۔ 
ترجمہ  : ٥  بیع سے پہلے بائع کے کیل کرنے کا اعتبار نہیں ہے چاہے مشتری کے سامنے ہو اس لئے کہ یہ بائع اور مشتری کا پیمانہ نہیں ہے جو شرط ہے ۔
تشریح  :  حدیث میں ہے کہ بائع اور مشتری ناپپے ،اوربیع کرنے سے پہلے دونوں بائع اور مشتری نہیں ہیں ، وہ اجنبی ہیں اس لئے اس وقت بائع نے چاہے بننے والے مشتری کے سامنے ناپا ہو وہ کافی نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  : ٦  بیع کے بعد بائع کیل کرے مشتری کی غیر حاضری میں تو کافی نہیں ہے  اس لئے کہ کیل کا مطلب ہے سپرد کرنا اس لئے کہ اس سے مبیع معلوم ہوتی ہے، اور مشتری کی حاضری کے بغیر سپرد کرنا نہیں ہوگا۔

Flag Counter