Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

337 - 540
مکایلة أو موزونا موازنة فاکتالہ أو اتزنہ ثم باعہ مکایلة أو موازنة لم یجز للمشتری منہ أن یبیعہ ولا أن یأکلہ حتی یعید الکیل والوزن  ١  لأن النب علیہ الصلاة والسلام نہی عن بیع الطعام حتی 

کیل سے یا وزن سے بیچا تو مشتری کے لئے جائز نہیں ہے کہ اس کو بیچے اور نہ یہ جائز ہے کہ اس کو کھائے یہاں تک کہ دوبارہ کیل یا وزن کرلے 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ حضور ۖ نے کھانے کو بیچنے کو منع فرمایا یہاں تک کہ اس میں دو مرتبہ صاع جاری ہوجائے ، ایک بائع کا صاع اور دوسرا مشتری کا صاع ۔
اصول: یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ کسی کو مال پورا دینا چاہئے اور پورا لینا چاہئے۔ 
تشریح : کیلی چیز مثلا گیہوں چاول اور وزنی چیز مثلا درہم اور دنانیر کیل اور وزن سے خریدا۔اور کیل یا وزن کرکے بائع سے لیا۔اب اس کو دو بارہ کیل کرکے یا وزن کرکے بیچنا چاہتا ہے اٹکل سے نہیں تو پہلا کیل کیا ہوا یا وزن کیا ہوا کافی نہیں ہے۔بلکہ اگلے مشتری کے سامنے دوبارہ کیل کرنا ہوگا۔یا وزنی چیز ہے تو وزن کرنا ہوگا ۔
 وجہ : (١)پہلا کیل کرنا یا وزن کرنا پہلے مشتری کو حوالے کرنے کے لئے تھا ۔یہ وزن اگلے مشتری کے لئے کافی نہیں ہے۔اگر کیل یا وزن سے اس مشتری نے خریدا ہے تو اس کے سامنے دو بارہ کیل یا وزن کرنا ہوگا۔تاکہ اس کو اطمینان ہو۔ اور کم یا زیادہ ہوجائے تو جس کا حق ہے اس کو دیا جائے ۔ (٢)  حدیث یہ ہے جسکو صاحب ہدایہ نے ذکر کیا ہے۔  عن جابر قال نھی رسول اللہ ۖ عن بیع الطعام حتی یجری فیہ الصاعان صاع البائع وصاع المشتری ۔(ابن ماجہ شریف،باب النھی عن بیع الطعام قبل مالم یقبض ،ص ٣١٩ ،نمبر ٢٢٢٨) اس حدیث میں ہے کہ بائع کا صاع اور مشتری کا جاری ہونا چاہئے ۔ یعنی دونوں صاع سے وزن کرے۔ (٣)آیت میں اس کی تاکید ہے کہ مشتری کو کم نہیں جانا چاہئے ۔  الذین اذا اکتالوا علی الناس یستوفون واذا کاکالوھم او وزنوھم یخسرون۔(آیت ٣٢ سورة المطففین ٨٣)اس آیت میں کیل اور وزن پورا دینے کی تاکید ہے (٤) حدیث میں ہے کہ بیچتے اور خریدتے وقت کیل کرے۔ عن عثمان ان النبی ۖ قال اذا بعت فکِل واذا ابتعت فاکتل (بخاری شریف ، باب الکیل علی البائع والمعطی ،ص ٣٤١، نمبر ٢١٢٦ مسلم شریف ، باب بطلان بیع المبیع قبل القبض ،ص ٦٦٣، نمبر ٣٨٤٨١٥٢٨) 
نوٹ : اس حدیث کی بنیاد پرکھانے کے وقت دو بارہ کیل کرنا استحبابی ہے۔کیونکہ ہو سکتا ہے کہ غلہ زیادہ آگیا ہوتو بائع کو واپس کر سکے،یا کم آیا ہو تو اس سے لے سکے ۔
ترجمہ  : ٢  اور اس لئے کہ اگر شرط پر زیادہ ہوجائے تو یہ بائع کا ہے ، اور دوسرے کے مال میں تصرف کرنا حرام ہے اس 

Flag Counter