Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

335 - 540
رجوعا لی طلاق الحدیث واعتبارا بالمنقول وصار کالجارة ٢  ولہما أن رکن البیع صدر من أہلہ ف محلہ ٣  ولا غرر فیہ لأن الہلاک ف العقار نادر بخلاف المنقول٤  والغرر المنہ عنہ 

پر قبضہ کرنے سے پہلے بیچنا جائز ہے، انکا قول یہ ہے ۔  سمعت ابن عباس یقول اما الذی نھی عنہ النبی فھو الطعام ان یباع حتی یقبض  (بخاری شریف ، باب بیع الطعام قبل ان یقبض و یبیع ما لیس عندک، ص٣٤٢،نمبر ٢١٣٥) اس اثر میں ہے کہ غلے کے بارے میں ہے قبضہ کرنے سے پہلے نہ بیچے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ زمین وغیرہ کو قبضہ کرنے سے پہلے بیچ سکتا ہے (٣) قول تابعی میں ہے ۔عن ابن سیرین قال لا بأس ان یشتری شیئا لا یکال ولا یوزن بنقدثم یبیعہ قبل ان یقبضہ ۔ (مصنف عبد الرزاق ،باب الرجل یشتری الشیء مما لا یکال ولا یوزن ھل یبیعہ قبل ان یقبضہ، ج ثامن ،ص٣٤، نمبر١٤٣٠٨) اس قول تابعی میں ہے کہ جو چیز کیلی اور وزنی نہیں ہے اس کو قبضہ کرنے سے پہلے بیچ سکتا ہے۔
ترجمہ  : ١  رجوع کرتے ہوئے حدیث کے مطلق ہونے کی طرف ، اور منقولی چیز پر قیاس کرتے ہوئے ۔اور غیرمنقولی چیز کو اجرت پر رکھنے کی طرح ہوگئی ۔
تشریح :  یہاں سے امام محمد   کی تین دلیلیں ہیں ۔ انہوں نے فرما یا تھا کہ زمین کو بھی قبضہ کرنے سے پہلے بیچنا جائز نہیں ہے ۔ ]١[انکی پہلی دلیل یہ ہے کہ حدیث میں مطلقا کسی چیز کو قبضہ کرنے سے پہلے بیچنا ناجائز ہے ، اس لئے زمین کو بھی قبضہ کرنے سے پہلے بیچنا نا جائز ہے ۔ ]٢[  دوسری دلیل ، وہ منقولی چیزوں پر قیاس کرتے ہیں ، کہ جس طرح منقولی چیز کو قبضہ کرنے سے پہلے بیچنا ناجائز ہے ، اسی طرح زمین پر بھی قبضہ کرنے سے پہلے ناجائز ہے ۔ ]٣[ تیسری دلیل یہ ہے کہ زمین پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کو اجرت پر دینا جائز نہیں اسی طرح اس کو بیچنا بھی جائز نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  : ٢  امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کی دلیل یہ ہے کہ بیع کا رکن اہل سے صادر ہوا ہے محل میں۔
تشریح  : رکن البیع صدر من اہلہ فی محلہ : یہ ایک محاورہ ہے ۔ اہل سے مراد ہے ایجاب اور قبول کرنے والے بائع اور مشتری ، جو عاقل بالغ ہیں اور ایجاب اور قبول کرنے کے اہل ہیں ۔اور محل سے مراد ہے مبیع جو بیع کا محل ہے ، عبارت کا مطلب یہ ہے کہ عاقل بالغ بائع اور مشتری نے زمین جیسی مبیع کو بیچی ہے اس لئے زمین کی بیع ہوجانی چاہئے۔ 
 ترجمہ  : ٣  اور زمین میں کوئی دھوکہ بھی نہیں ہے ، کیونکہ زمین کے اندر ہلاکت نہیں ہوتی بخلاف منقولی چیز کے۔
تشریح  : یہ دوسری دلیل یہ دیتے ہیں کہ زمین خراب تو ہوسکتی ہے لیکن ختم نہیں ہوسکتی ، اس لئے اس میں منقولی چیزوں کی طرح ہلاکت نہیں ہے ، اس لئے پہلی بیع ٹوٹ جانے کا دھوکہ نہیں ہے اس لئے اس کو بیچنا جائز ہوگا ۔
ترجمہ  : ٤  اور وہ دھوکہ جس کو حدیث میں روکا ہے ، وہ پہلی بیع کے فسخ ہونے کا دھوکہ ہے ۔

Flag Counter