Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

331 - 540
علی الثمن الأول(١٨٨) ون کان استہلکہ ثم علم لزمہ بألف حالة ١ لما ذکرناہ وعن أب یوسف رحمہ اللہ أنہ یرد القیمة ویسترد کل الثمن وہو نظیر ما ذا استوفی الزیوف مکان الجیاد وعلم بعد الاتفاق وسیأتیک من بعد ن شاء اللہ تعالی٢  وقیل یقوم بثمن حال وبثمن 

پر بیع کی جاتی ہے۔
ترجمہ :(١٨٨)اور اگر مشتری نے ہلاک کردیا پھر اس کو ادھار کا علم ہوا تو نقد ایک ہزار لازم ہوگا ، اس دلیل کی بنا پر جو ہم نے بیان کیا ۔
تشریح  : غلام ہلاک کردیا اس کے بعد مشتری کو علم ہوا کہ بائع نے ایک ہزار میں ادھار خریدا تھا تب بھی مشتری پر ایک ہزار نقد لازم ہوگا ۔ کیونکہ مدت کے بدلے میں کوئی قیمت نہیں ہوتی ، اور بات ایک ہزار پر طے ہوئی تھی اس لئے ایک ہزار ہی لازم ہوگا۔ 
ترجمہ  : ١  حضرت امام ابو یوسف  کی ایک روایت یہ ہے کہ بازاری قیمت بائع کو واپس کردے اور پورا ثمن واپس لے لے ، اس کی مثال یہ ہے کہ جید درہم کی جگہ پر کھوٹا وصول کر لیا ، اور خرچ کرنے کے بعد علم ہوا ] اس کی تفصیل بعد میں آئے گی [
تشریح  : حضرت امام ابو یوسف  کی رائے یہ ہے کہ اس غلام کی بازار میں جو قیمت ہے ]مثلا آٹھ سو درہم [ وہ بائع کو دے دے ، اور اپنا پورا ثمن ایک ہزار درہم بائع سے واپس لے ۔اسکی ایک مثال یہ دیتے ہیں کہ ، مثلا زید کاعمر پر ایک ہزار جید درہم قرض تھے ، اسنے کھوٹا درہم دے دیا ، اور زید نے اس کھوٹے درہم کو خرچ کردیا ، بعد میں معلوم ہوا کہ وہ درہم کھوٹے تھے ، تو مسئلہ یہی ہے کہ اس قسم کے ایک ہزار کھوٹے درہم عمر کو دے ، اور اس سے ایک ہزار جید درہم واپس لے ،اسی طرح یہاں ہوگا
لغت : یرد القیمة : اس سے بازار کی قیمت مراد ہے ۔ یسترد الثمن :  رد سے مشتق ہے ،پورا ثمن واپس لے ۔ الزیوف : کھوٹا ۔ نظیر : مثال ۔سیأتیک من بعد : کتاب الصرف سے پہلے مسائل منثورہ ہے اس میں اس کی بحث آئے گی ۔ 
ترجمہ  : ٢   بعض حضرات نے فرمایا کہ نقد ثمن کا اندازہ لگایا جائے، اور ادھار ثمن کا اندزہ لگایا جائے پھر دونوں کے درمیان میں جو فرق ہو وہ بائع سے لیا جائے ۔ 
تشریح  : مثلا غلام کی نقد قیمت آٹھ سو درہم ہے اور ادھار قیمت ایک ہزار درہم ہے تو دونوں کے درمیان میں دو سو درہم کا فرق ہے اس لئے دو سو درہم مشتری بائع سے لے گا ۔یہ قول حضرت ابو جعفر ہندوانی کا ہے ۔
ترجمہ  : ٣  اور اگر عقد میںمدت کی شرط نہ ہو ، لیکن قسط وار ادا کرنے کی عادت ہو تو بعض حضرات نے کہا کہ اس کو بیان کرے ، اس لئے کہ جو مشہور ہے وہ شرط جیسی ہے ، اور بعض حضرات نے فرمایا کہ بیان کئے بغیر بیچے ، اس لئے کہ حقیقت میں ثمن 

Flag Counter